کتاب: محدث شمارہ 285 - صفحہ 48
کے دن ہیں۔ (مسلم: ۲۶۷۷) یوم عرفہ، یوم نحر و رایامِ تشریق اہل اسلام کے عید کے دن ہیں اور یہ کھانے پینے کے دن ہیں۔ (ابوداوٴد: ۲۴۱۹، ترمذی:۷۷۳، مسنداحمد:۴/۱۵۲،مستدرک: ۱/۴۳۴،بیہقی :۴/۲۹۸) وقال الالبانی :صحیح وقال الحافظ زبیر علی زئی: اسنادہ حسن و اخرجہ الترمذی وقال حسن صحیح (تمہید: ۲۳/۶۹) (17) قربانی کی دعا: إِنِّيْ وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِيْ فَطَرَ السَّمٰوٰتِ وَالأَرْضَ عَلی مِلَّةِ إِبْرَاهِيْمَ حَنِيْفًا مُّسْلِمًا وَّمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِکِيْنَ٭ إِنَّ صَلوٰتِيْ وَنُسُکِيْ وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِيْ للهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ لاَ شَرِيْکَ لَه وَبِذٰلِکَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِيْنَ ٭ اَللّٰهُمَّ مِنْکَ وَلَکَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَّأُمَّتِه بِسْمِ اللهِ وَاللهُ أَکْبَرُ (مسنداحمد۳/۳۷۵، ابوداوٴد ۲۷۹۵، ابن ماجہ ۳۱۲۱، دارمی،مشکوٰۃ المصابیح :۱۴۶۱) وقال الحافظ زبیرعلی زئی:اسنادہ حسن (نیل المقصود فی تعلیق علی سنن ابی داوٴد :۲۷۹۵) ”میں نے اپنا چہرہ اس ذات کی طرف پھیر دیا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا۔ میں ابراہیم علیہ السلام کے دین پر ہوں جو یکسو اور مسلم تھا اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں۔ بلاشبہ میری نماز، میری قربانیاں میری زندگی اور میری موت اللہ کے لئے ہے جو تمام جہانوں کا ربّ ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھے اسی بات کا حکم دیا گیا ہے اور میں مسلمین میں سے ہوں۔ اے اللہ! یہ قربانی تیری عطا ہے اور تیرے لئے ہے اور یہ قربانی محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کی اُمت کی طرف سے ہے۔ اللہ کے نام کے ساتھ (ذبح کرتا ہوں) اور اللہ بہت بڑا ہے۔“ لفظ عَنْ کے بعد قربانی کرنے والا اپنا نام لے۔ شیخ شعیب الارناوٴوط حفظہ اللھ تعالیٰ اس روایت کے متعلق لکھتے ہیں: ”اس حدیث کی اسناد تحسین کا احتمال رکھتی ہے۔ ابوعیاش، ابن نعمان معافری مصری ہیں، ان سے تین راوی حدیث روایت کرتے ہیں۔ علامہ ذہبی ان کے متعلق لکھتے ہیں: وہ شیخ ہیں اور ابن خزیمہ، حاکم اور ذہبی نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے اور اس حدیث کے باقی رجال ثقات ہیں اور صحیح کے رجال بھی، سوائے محمد بن اسحق اور وہ صدوق حسن الحدیث ہیں۔ امام حاکم نے اسے عبد الله بن أحمد بن حنبل عن أبیہ کی سند سے روایت کیا ہے (۱/۴۶۷،ابن خزیمہ :۲۸۹۹، دارمی :۱۹۴۶،طحاوی:۴/۱۷۷، بیہقی:۹/۲۸۷، ابوداوٴد :۲۷۹۰)