کتاب: محدث شمارہ 285 - صفحہ 47
ابوحاتم رازی رحمۃ اللہ علیہ نے ’منکر الحدیث‘ کہا ہے۔ (ارواء الغلیل:۳/۱۲۴، التعلیق المغنی: ۲/۴۹) حافظ ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ رافضی تھا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو گالیاں دیتا تھا اور ثقات سے موضوعات نقل کیا کرتا تھا۔ (المیزان: ۳/۲۶۸) اس سلسلہ کی دوسری روایت موقوف ہے جو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔( ابن ابی شیبہ) لیکن اس روایت کی سند میں ایک راوی ابواسحاق بیہقی ہے جو مکثر، ثقہ اور عابد ہونے کے ساتھ مدلس اور مختلط بھی ہے۔ حافظ صاحب ان کے متعلق فرماتے ہیں کہ مشہور بالتدلیس (طبقات المدلسین: ص ۴۲) علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس اثر کو صحیح قرار دیا ہے۔ (الارواء: ۳/۱۲۵) لیکن اس مقام پر انہیں سخت وہم ہوا ہے،کیونکہ انہوں نے دوسرے مقامات پر ابواسحق کی روایات پر کلام کیا ہے۔ چنانچہ ایک مقام پر فرماتے ہیں: أبو إسحاق وهو البيهقي فقد کان اختلط مع تدليسه وقد عنعنه“ (الضعیفة:۱/۲۹۵) ”ابواسحق بیہقی :انہیں اختلاط ہوگیا تھا اور اس کے ساتھ ہی وہ مدلس بھی ہے اور انہوں نے عَن سے اس حدیث کو بیان کیا ہے۔“ ایک اور مقام پر ایک روایت پر حکم لگاتے ہوئے فرماتے ہیں: فقلت:وهذا إسناد رجاله ثقات کما تقدم عن الهيثمي،لکن ابواسحٰق وهو البيهقي مدلس وکان اختلط إلا أن ذلک لا يضر في الشواهدوالله أعلم ”میں (البانی) کہتا ہوں کہ اس اسناد کے رجال ثقات ہیں جیسا کہ ہیثمی کے کلام سے گزر چکا،لیکن ابواسحق بیہقی مدلس ہیں اور انہیں اختلاط ہوا تھا مگر اس طرح کی روایات کو شواہد میں ذکر کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ واللھ اعلم (الصحیحة:۵/۵۷) نیز ملاحظہ فرمائیں: الصحیحة: ۵/۵۵،۸۷،۳۷۷،۵۳۵،۵۳۶،۶۶۰ وغیرہ اس سے ثابت ہوا کہ ابواسحاق بیہقی نہ صرف مدلس ہیں بلکہ وہ اختلاط کا شکار بھی ہوئے اور علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ کی وضاحت سے ہی ثابت ہوگیا کہ یہ روایت ضعیف ہے، لیکن اس مقام پر البانی رحمۃ اللہ علیہ سے فروگذاشت ہوگئی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کی غلطیوں اور کوتاہیوں کو معاف فرمائے۔ (16) ایامِ تشریق (ذوالحجہ کی ۱۱،۱۲ اور ۱۳ تاریخ) کھانے پینے اور اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے