کتاب: محدث شمارہ 285 - صفحہ 46
الحمد، الله أکبر وأجل،الله أکبر علی ما هدانا (بیہقی:۳/۳۱۵) اس روایت میں یہ وضاحت ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ یہ الفاظ یوم عرفہ کی فجر کی نماز کے بعد ۱۳ذو الحجہ کی عصر کی نماز کے بعد تک کہتے تھے۔ (ج) سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی روایت: الله أکبر ، الله أکبر کبيرا، اللهم أنت أعلی وأجل من أن تکون لک صاحبة أو يکون لک ولد أو يکون لک شريک في الملک أويکون لک ولیّ من الذُّل وکبِّره تکبيرا اللّٰهم اغفرلنا اللهم ارحمنا (بیہقی: ۳/۳۱۶، مصنف عبدالرزاق: ۱۱/۲۹۵ و سندہ صحیح) ”اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اے اللہ! تو سب سے اعلیٰ اور بزرگی اور شان و شوکت والا ہے اور (آپ اس سے پاک ہیں کہ) آپ کے لئے کوئی بیوی ہو یا آپ کے لئے اولاد ہو یا آپ کا کوئی بادشاہی میں شریک ہو یا آپ کا عاجزی کی بنیاد پرکوئی دوست ہو اور اس (اللہ) کی خوب بڑائی بیان کرتے رہیے۔ اے اللہ! ہمیں بخش دے، اے اللہ! ہم پر رحم فرما۔“ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس اثر کو سب سے زیادہ صحیح قرار دیا ہے۔ (فتح الباری) عموماً اس تکبیر کے صر ف شروع کے الفاظ الله أکبر، الله أکبرنقل کئے جاتے ہیں اور بعد کے الفاظ کسی نے نقل نہیں کئے جبکہ یہ روایت کافی تلاش کے بعد مجھے مصنف عبدالرزاق میں ملی ہے۔ مسعود احمد بی ایس سی نے یہ اعتراض کیا کہ انہیں ’مصنف‘ میں یہ تکبیر نہیں مل سکی اور انہوں نے بھی صرف شروع کے الفاظ نقل کرنے ہی پر اکتفاکیا ہے۔ تکبیرات کے مشہور الفاظ کی حقیقت (15) تکبیر کے مشہور الفاظ: الله أکبر، الله أکبر، لا إله إلا الله والله أکبر،الله أکبر ولله الحمد ہیں اور عموماً اُنہیں پڑھا جاتا ہے اور اس کی سند کی اصل حقیقت سے لوگ نا واقف ہیں۔اس سلسلہ میں جو مرفوع روایت دارقطنی (۲/۵۰) میں ہے، اس میں چار راوی ضعیف ہیں: اس میں ایک راوی جابر بن یزید جعفی ہے جو سخت ضعیف اور شیعہ ہے اور ان کے متعلق امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا یہ قول مشہور ہے کہ میں نے جابر بن یزید جعفی سے زیادہ جھوٹا کسی کو نہیں دیکھا۔ دوسرے راوی عمرو بن شمر کو سعدی نے ’کذاب‘، الفلاس نے ’واہٍ‘ اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور