کتاب: محدث شمارہ 285 - صفحہ 45
میں (ہر وقت تکبیرات پکارتے) اور عورتیں مسجد میں ابان بن عثمان رضی اللہ عنہ اور عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کے پیچھے ایامِ تشریق میں مردوں کے ساتھ تکبیرات کہتیں۔( صحیح بخاری: ایضاً) ۹/ ذوالحجہ کو نمازِ فجرکے بعد سے عصر ۱۳/ ذو الحجہ تک تکبیرات (13) یومِ عرفہ (نویں تاریخ) کو صبح کی نماز کے بعد سے تیرہویں تاریخ کی عصر کی نمازکے بعد تک بھی بلند آواز سے تکبیرات کہنا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت ہے، جناب شفیق سے روایت ہے : (i) کان علی يکبر بعد صلوٰة الفجر غداة عرفة ثم لا يقطع حتی يصلی الامام من آخر أيام التشريق ثم يکبر بعد العصر(مستدرک ۱/۲۹۹، بیہقی :۳/۳۱۴) ”جناب علی رضی اللہ عنہ عرفہ کی صبح، فجر کی نماز کے بعد تکبیر کہتے۔ (ہر نماز کے بعد) برابر کہتے رہتے یہاں تک کہ امام ایام تشریق کے آخری دن عصر کی نماز پڑھاتے اور وہ ہر نماز کے بعد تکبیر کہتے تھے۔“ (ii)اسی طرح کا عمل جناب عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے بھی ثابت ہے ۔ (مستدرک:۱/۲۹۹) (iii) جناب اوزاعی رحمۃ اللہ علیہ سے یومِ عرفہ کی تکبیرات کے متعلق سوال کیا گیا جو تیرہ تاریخ کی عصر کی نماز کے بعد پڑھی جاتی رہیں تو اُنہوں نے فرمایا کہ یہ تکبیرات عرفہ کی صبح سے (فجر کی نماز) کے بعد سے ۱۳ تاریخ کے آخر تک کہی جائیں گی جیسا کہ علی رضی اللہ عنہ اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے۔ (مستدرک ۱/۳۰۰) (iv)عمیربن سعید رحمۃ اللہ علیہ نے بھی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا یہی معمول بیان کیا ہے۔(مستدرک:۱/۳۰۰) (v) عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے یومِ عرفہ سے ۱۳ کی ظہر کی نماز تک یہ عمل ثابت ہے۔ (ایضاً) تکبیرات کے الفاظ (14) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تکبیرات کے الفاظ کسی مرفوع حدیث سے ثابت نہیں ہیں، البتہ جناب عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ اور سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے موقوفاً تکبیرات کے الفاظ ثابت ہیں: (ا) عبداللھ بن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت: الله أکبر کبيرا، الله أکبر کبيرا، الله أکبر وأجل الله أکبر ولله الحمد (مصنف ابن ابی شیبہ ۲/۷۴ و سندہ صحیح ،طبع بیروت) (ب) ابن عباس رضی اللہ عنہ کی دوسری روایت کے الفاظ : الله أکبر، الله أکبر، الله أکبر ولله