کتاب: محدث شمارہ 285 - صفحہ 36
بیان کریں اور روایت پسندوں اور بنیاد پرستوں کے درمیان اختلافات کو ہوا دیں۔ ٭ روایت پسندوں اور بنیاد پرستوں کے درمیان اتحاد کی حوصلہ شکنی کریں۔ ٭ جدیدیت پسندوں اور روایت پسندوں کے درمیان اتحاد کی حوصلہ افزائی کریں۔ ٭ روایت پسندوں کو بنیاد پرستوں کے ساتھ مباحثے اور مجادلے کرنے کے لئے تیار کریں۔ ٭ روایتی قومی اداروں میں جدیدیت پسندوں کی تعداد بڑھائیں۔“ ٭ رپورٹ میں بیان کیا گیا ہے کہ ’پولیٹیکل اسلام‘ کو کنٹرول کرنے کے لئے امریکی حکمت عملی کے تین اہداف ہیں یعنی 1۔ امریکہ چاہتا ہے کہ وہ مسلم ممالک میں انتہا پسندی اور تشدد کو روکے۔ 2۔ ایسا کرنے میں اسے چاہئے کہ وہ یہ تاثر نہ دے کہ امریکہ اسلام کے خلاف ہے۔ 3۔ طویل المیعاد ہدف یہ ہے کہ اسلامی انتہا پسندوں کے پس پشت معاشی، سماجی اور سیاسی محرکات کا گہرائی میں جائزہ لے اور اسلامی ممالک کوجمہوریت اور ترقی پسندی کی راہ پر لانے کے لئے حوصلہ افزائی کرے۔“ رپورٹ کے پہلے باب میں اسلامی ممالک کے جن کلیدی معاملات Key Issues کو اُبھارنے کے لئے سفارش کی گئی ہے۔ ان میں جمہوریت اور انسانی حقوق، کثیر الازدواجی، اسلام کی وحشیانہ سزائیں (نعوذ باللہ)، اقلیتوں کے حقوق، عورتوں کا لباس (حجاب)، خاوندوں کا بیویوں پر تشدد وغیرہ کا خاص طور پر ذکر کیا گیا ہے اور اس طرح اسلامی معاشروں کی تاریک تصویر پیش کی گئی ہے۔ دوسرے باب میں ’جمہوری اسلام‘ کو فروغ دینے کے لئے لادینیت پسندوں، جدیدیت پسندوں، روایت پسندوں اور بنیاد پرستوں کے مختلف معاملات کے بارے میں نقطہ ہائے نظر پیش کرکے متبادل صورتیں پیش کی گئی ہیں کہ ان طبقات کو کس طرح اپنے مقاصد کے لئے استعمال میں لایاجاسکتا ہے۔ رپورٹ جو کہ تین ابواب پر مشتمل ہے، کے آخری باب میں مجوزہ حکمت ِعملی بیان کی گئی ہے۔ مندرجہ بالا باتوں کے علاوہ چند دیگر نکات درج ذیل ہیں: ٭ ” سیکولر ثقافتی اداروں اور پروگراموں کی بھرپور حوصلہ افزائی کریں۔ ٭ بنیاد پرستوں پر پوری قوت سے ضرب لگائیں، ان کی اسلامی اور نظریاتی بنیادوں کے