کتاب: محدث شمارہ 285 - صفحہ 35
”اسلامی دنیا میں مثبت تبدیلی کی حوصلہ افزائی کرنے، اس میں جمہوریت اور جدیدیت لانے اور اسے بین الاقوامی ورلڈ آرڈر سے ہم آہنگ کرنے کے لئے امریکہ اور مغرب کو چاہئے کہ وہ احتیاط سے جائزہ لیں کہ اسلامی دنیا کے اندر کون سے عناصر، گروہ اور طاقتیں ہیں جنہیں وہ مضبوط بنانے کاارادہ رکھتے ہیں، ان کے مقاصد اور نصب العین کیا ہے اور وہ ہمارا ایجنڈا آگے بڑھانے میں وہ کیا کردار ادا کرسکتے ہیں۔“ مندرجہ بالا مقاصد کے حصول کے لئے RAND کی رپورٹ میں جو حکمت ِعملی تجویز کی گئی ہے، اس کا اوّلین نقطہ ہے: "Support the modern first." یعنی ”سب سے پہلے جدیدیت پسندوں کی امداد کرو۔“ ان کی امداد کے طریقے درج ذیل بتائے گئے ہیں : ”ان کے تصنیفی کاموں کو شائع کرکے سستے داموں فروخت کریں۔ ٭ ان کی حوصلہ افزائی کریں کہ عوام اور بالخصوصی نوجوانوں کے لئے لکھیں۔ ٭ ان کے نظریات کو اسلامی ممالک کے تعلیمی نصاب میں شامل کرائیں۔ ٭ ان کوپبلک پلیٹ فارم مہیا کریں۔ ٭ بنیادی مذہبی معاملات کے متعلق ان کی تعبیرات کو بنیاد پرستوں کے مقابلے میں عوام میں متعارف کروائیں۔ ٭ مسلمان نوجوانوں کے سامنے ’سیکولر ازم‘ اور ’ماڈرن ازم‘ کو اسلام کے مقابلے میں ایک متبادل ثقافت اور نظریہ کے طور پر پیش کریں۔ ٭ مسلمان ممالک کے ذرائع ابلاغ اور نصاب میں اسلام سے پہلے کی غیرمسلم تاریخ کے متعلق زیادہ سے زیادہ آگاہی اور رغبت پیدا کریں۔ ٭ غیر سرکاری اداروں NGOs کو آگے لانے میں بھرپور تعاون کریں۔“ "Support the traditionalists agaist the fundamentalists." یعنی : ”بنیاد پرستوں کے خلاف روایت پسندوں کی پیٹھ ٹھونکیں۔“ اس حکمت ِعملی کے چند نکات ملاحظہ فرمائیے : ٭ ” بنیاد پرستوں کے متشددانہ طرزِ عمل کے خلاف روایت پسندوں کی تنقید کو بڑھا چڑھا کر