کتاب: محدث شمارہ 285 - صفحہ 32
صدر مشرف نے ’روشن خیالی اور اعتدال پسندی‘ کا جو نام نہاد فلسفہ پیش کیا ہے، اس کا حقیقی سرچشمہ کیا ہے؟ کیا یہ ان کے ذہن ِرسا کا خیالی پیکر ہے یا 9/ستمبر کے بعد امریکہ نے عالم اسلام سے ’انتہا پسندانہ سوچ‘کو ختم کرنے کے لئے اسلام کو نرم بنانے کا جو منصوبہ بنایا ہے، جنرل صاحب کے روشن خیالی کے فلسفہ نے وہاں سے روشنی پائی ہے؟ ہمارا خیال ہے کہ ان دونوں عوامل یعنی ان کے فکری رجحانات اور ان کی سوچ پر امریکی اثرات نے ان کی روشن خیال حکمت ِعملی کی آبیاری کی ہے۔ جنرل مشرف صاحب بذاتِ خود سیکولر ذہن کے مالک ہیں، انہوں نے 12/اکتوبر 1999ء کو برسراقتدار آنے کے صرف ایک دن بعد اتاترک کو اپنا آئیڈیل قرار دے کر اپنے فکری میلانات کابھرپور اظہار کردیا تھا مگر بعد میں صرف عوام اور اسلام پسندوں کے ردعمل کے خوف سے انہوں نے اتاترک کی بجائے قائداعظم رحمۃ اللہ علیہ کو اپنا آئیڈیل قرار دینے میں عافیت سمجھی۔ 9/ ستمبر سے پہلے اُنہوں نے کئی مواقع پر مذہبی طبقوں کے رویوں کو تنقید کا نشانہ بنایا، مگر ان کا انداز نپا تلا تھا۔ اقتدار میں آنے کے بعد سب سے پہلے اُنہوں نے سیرت النبی کے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مذہبی لوگوں کے لئے ’انتہا پسندی‘ کے الفاظ استعمال کئے۔ اپنی پہلی کابینہ میں این جی اوز کی بھرپور نمائندگی سے اُنہوں نے کھل کر اپنے عزائم کا اظہار کردیا تھا کہ وہ پاکستان کے سیکولر طبقے کو اپنا فطری حلیف اور قابل اعتماد ساتھی سمجھتے ہیں۔ وہ اس ملک کی روایتی اسلامی اقدار میں انقلابی تبدیلی لانے کے لئے این جی اوز کے نیٹ ورک کو آگے بڑھانے میں کوشاں رہے ہیں۔ حکومت کے مختلف شعبہ جات اور اہم عہدوں پر این جی اوز کی سوچ رکھنے والے افراد کو فائز کیا۔ جنرل مشرف کے ’روشن خیالی‘ کے مظہر اقدامات کا جائزہ ہم فی الوقت کسی اور فرصت کے لئے اُٹھا رکھتے ہیں، البتہ درج ذیل سطور میں ہم بیان کرنا چاہتے ہیں کہ امریکہ نے اسلامی ممالک کو ’روشن خیال‘ بنانے کیلئے کس انداز میں منصوبہ بندی کی ہے؟ امریکہ میں مختلف پالیسیاں وضع کرنے میں ’تھنک ٹینک‘ (Think Tank) اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ امریکی پالیسیاں انہی ’ذ ہنی تالابوں‘ میں پرورش پانے کے بعد امریکی سماج کے سمندر میں پھیل جاتی ہیں ۔ امریکہ میں ’تھنک ٹینک‘ جس طرح کام کرتے ہیں، اہل پاکستان کے لئے ان کے طریقہٴ کار اور نیٹ ورک کے متعلق کوئی حتمی رائے قائم کرنا آسان نہیں ہے۔ یہ تھنک ٹینک بڑے بڑے شہ دماغوں کی خدمات بھاری معاوضے دے کر حاصل کرلیتے ہیں،