کتاب: محدث شمارہ 285 - صفحہ 16
جناح کے کسی بیان میں داڑھی اور شعائر ِاسلام کی تضحیک کا تاثر نہیں ملتا۔
معلوم ہوا کہ جنرل مشرف صاحب جس ’روشن خیالی‘ کا پھریرا بلند کررہے ہیں، اس کا فکری سرچشمہ فکر اقبال ہے، نہ طرزِ قائد اعظم ! پھر اس کا سرچشمہ آخر کہاں ہے؟ ہم اس پر بات تھوڑی دیر کے لئے موٴخر کرتے ہیں۔
پردہ اور اربابِ سیاست
نجانے صدر پرویز مشرف کے ذہن میں یہ بات کیونکر پیدا ہوگئی ہے کہ اس ملک میں ایک اقلیتی طبقہ اکثریتی طبقہ پر پردہ ’مسلط‘ کرنا چاہتا ہے۔ معلوم ہوتا ہے انہوں نے پاکستان کے حکمرانوں کے خاندانی ماحول کا بھی تفصیل سے جائزہ نہیں لیا، ورنہ وہ یہ خلافِ حقیقت بات شاید کبھی نہ کرتے۔ اگر وہ غورفرمائیں تو جان لیں گے کہ پاکستان کے وزرائے اعظم کی اکثریت کے خاندان پردے کے پابند رہے ہیں۔ جناب ذوالفقار علی بھٹو بے حد ترقی پسند اور ’روشن خیال‘ حکمران تھے، ان کا سندھی گھرانہ پردے کا سخت پابند تھا۔ ان کی پہلی بیوی امیر بیگم نے مرتے دم تک پردے کی پابندی کی۔ بے نظیر بھٹو نے اپنی کتاب ’دختر مشرق‘ میں ذکر کیا ہے کہ وہ خود میٹرک تک پردہ کرتی رہی ہیں۔ پرویز مشرف کے اپنے دور کے تین وزراے اعظم میں سے دو، یعنی جناب ظفر اللہ خاں جمالی اور چوہدری شجاعت حسین کے گھرانے پردے کے پابند ہیں البتہ جناب شوکت عزیز کے بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے!!
ماضی کے حکمرانوں میں پاکستان کے سابق وزیراعظم چوہدری محمد علی، صد رایوب خان، صدر جنرل یحییٰ خان، سابق وزیراعظم بلخ شیرمزاری، سابق گورنر جنرل خوا جہ ناظم الدین کے گھرانے پردے کے پابند تھے۔ سابقہ مغربی پاکستان کے گورنر نواب آف کالا باغ کا گھرانہ پردے کے متعلق متشددانہ رویہ رکھتا تھا۔ سابق صدر فاروق لغاری کا خاندان بھی پردہ کرتا ہے۔ مغربی پاکستان کے وزراے اعلیٰ میں سے نواب مشتاق گورمانی، سردار عبدالحمید دستی، گورنر جنرل موسیٰ خان کے گھرانے پردے کی پابندی کرتے تھے۔
صدر پرویز مشرف کے دور کے موجودہ چار وزرائے اعلیٰ میں سے تین یعنی پنجاب کے وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی، سرحد کے وزیراعلیٰ اکرم خان درانی اور بلوچستان کے وزیراعلیٰ جام