کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 97
طبقہ نسواں مولانا ابوالکلام آزاد رحمۃ اللہ علیہ
مسلمان عورت اور کارزارِ حیات
برصغیر میں مرد وعورت ہر دوصنفوں کی ایک دوسرے پر برتری یا مساوات کی بحثیں مغربی تہذیب کے زیر اثر عرصہٴ دراز سے چلی آرہی ہیں ، جن میں عورتوں کی کلی مساوات کے نعرہ سے لے کر ان کے پردہ کے مسائل بھی زیر بحث آتے ہیں ۔ اسی تناظر میں ہمارے دینی ادب میں بہت سی کتب بھی تحریر کی گئیں جن میں متوازن اسلامی موقف پیش کرنے کی کوشش کے ساتھ اسلامی حجاب کی مصلحتوں پر بھی بہت لکھا گیا۔
ایک صدی قبل ایسے ہی موضوع پر مصر کے فرید وجدی آفندی نے المرأة المسلمة کے نام سے ایک اہم کتاب تحریر کی جس کا اُردو ترجمہ مولانا ابوالکلام آزاد رحمۃ اللہ علیہ نے ’مسلمان عورت‘ کے نام سے کرکے شائع کیا۔ یہ ترجمہ توکتابی شکل میں بہت سی لائبریریوں میں موجود ہوگا، لیکن اس تمام بحث کا خلاصہ ہم یہاں محدث کے قارئین کی خدمت میں پیش کررہے ہیں جواسی کتاب کے آخری صفحات سے لیا گیا ہے ۔ مکمل تفصیل کے شائقین اصل کتاب ملاحظہ کریں ۔ مدیر
گو ہم اپنی بحث میں حس اور تجربہ کے ایسے دلائل پیش کرنے کے راستے پر قدم زن رہے ہیں ۔ جن کو بجز اس کے اور کسی صورت میں غلط نہیں قرار دیا جاسکتا کہ پہلے ان کے چشم دید اور محسوس مقدمات کی تکذیب کرلی جائے جو ایک ناممکن امر ہے۔ تاہم مجھے یہ خوف ہے کہ موضوعِ بحث کے متعدد اقسام میں بٹ جانے سے مضمون طویل ہوگیا ہے اور اس حالت میں ممکن ہے کہ ناظرین کو وہ بہت سے نظریات یاد نہ رہے ہوں جوعورت کی پردہ نشینی کی ضرورت ثابت کرتے ہوئے بکار آمد دلائل ہوسکتے ہیں ۔ اس لئے میں نے ارادہ کیا کہ ان اُمور کو بالاجمال چند صفحوں میں لکھ دوں تاکہ معمولی غور سے بھی ان کی اجمالی شکل پر احاطہ کرنا آسان ہو اور میں نے اس کی تفصیلی باریکیاں معلوم کرنے کابار ناظرین کی یادداشت یا دوبارہ مطالعہ کتاب پرچھوڑ دیا ہے… وہ نظریات حسب ِذیل ہیں :
(1)عورت جسمانی اعتبار سے نسبت مرد کے بہت کمزور ہے اورعلم قبول کرنے میں اس کا