کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 94
(خير مساجد النساء قعر بيوتهن) (مسنداحمد:۶/۲۹۷، ح:۲۷۰۷۷)
”عورتوں کے لئے بہترین مساجد (جائے عبادت) ان کے گھروں کے سب سے اندرونی حصے ہیں ۔“
مشہور صحابی حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ کی اہلیہ محترمہ حضرت امّ حمید رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا : إنی أحبّ الصلاة معک
” میں آپ کے ساتھ نماز پڑھنا پسند کرتی ہوں ۔“
تو آپ نے فرمایا: ”مجھے یقین ہے کہ تمہاری خواہش یہی ہے، لیکن تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ تمہارا اپنے مکان کی کسی تنگ کوٹھڑی میں نماز پڑھنا تمہارے لئے کشادہ کمرے میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے اور تمہاری جو نماز کمرے میں ادا ہووہ مکان کے وسط میں ادا کی جانے والی نماز سے اولیٰ ہے اور تمہاری وسط ِمکان میں پڑھی جانے والی نماز اس نماز سے افضل ہے جو تم اپنے محلے کی کسی مسجد میں پڑھو۔ اسی طرح تمہاری جو نماز اپنے محلے کی کسی مسجد میں ادا ہو وہ تمہارے حق میں میری مسجد (مسجد ِنبوی) میں پڑھی جانے والی نماز سے بہتر ہے۔“
اس حدیث کے راوی حضرت عبداللہ بن سوید رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں (جو حضر ت اُمّ حمید رضی اللہ عنہا کے بھتیجے ہیں ) کہ ان کی پھوپھی نے اپنے لئے مکان کا سب سے اندرونی اور تاریک حصہ نماز کے لئے متعین کرلیا تھا اور وہیں ساری عمر نماز پڑھتی رہیں ۔ (مسنداحمد:۶/۳۷۱)
٭ جمعہ بھی اجتماعی عبادت کا ایک اہم مظہر ہے۔ اس میں بھی عورتیں اگرچہ شرکت کرسکتی ہیں لیکن یہ اجتماعی عبادت بھی عورت پر فرض نہیں ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
(الجمعة حق واجب علی کل مسلم في جماعة إلا أربعة: عبد مملوک أوامراة أو صبي أو مريض) (سنن ابو داود، الصلوٰۃ ، ح:۱۰۶۷)
”جمعہ ہر مسلمان پر باجماعت پڑھنا واجب ہے۔ البتہ غلام، عورت، بچہ اور مریض اس (وجوبِ جمعہ) سے مستثنیٰ ہیں ۔“
٭ شریعت نے مسلمانوں کو اپنے مرنے والے مسلمان بھائیوں کی نماز جنازہ پڑھنے کی بڑی تاکید کی ہے اور اس کی خاص فضیلت بیان کی ہے، لیکن عورتوں کے لئے اس کو ضروری نہیں سمجھا، بلکہ ان کو جنازوں میں شرکت سے منع کردیا گیا۔ حضرت اُمّ عطیہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں :
(نهينا عن اتباع الجنائز ولم يعزم علينا)