کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 93
”اپنے گھروں میں بیٹھی رہو اور پہلے زمانہٴ جاہلیت کی طرح بناوٴ سنگھار کا اظہار نہ کرتی پھرو“
اس آیت سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ عورت کا منصب یہ قطعاً نہیں کہ وہ بازار کی تاجر، دفتر کی کلرک، عدالت کی جج، فوج کی سپاہی، کسی افسر کی سیکرٹری، کسی دکان میں ماڈل گرل یا ائر ہوسٹس بنے، بلکہ اس کے عمل کا حقیقی میدان اس کا گھر ہی ہے، چنانچہ امام جصاص رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کی تشریح میں فرماتے ہیں :
(وفيه الدلالة علی أن النساء مأمورات بلزوم البيت منهيات عن الخروج)
”یہ آیت اس امر پر دلیل ہے کہ عورتیں اپنے گھروں میں ٹک کر رہنے پر مامور ہیں اور باہر نکلنا ان کے لئے ممنوع ہے۔“
یہ آیت ازواجِ مطہرات کے ضمن میں نازل ہوئی تھی، لیکن اس میں جو احکام دیئے گئے ہیں وہ تمام مسلمان عورتوں کے لئے عام ہیں ، چنانچہ یہی امام جصاص رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں :
(فهذه الأمور کلها مما ادب الله تعالیٰ به نساء النبي صلی اللہ علیہ وسلم صيانة لهن وسائر نساء المومنين مرادات بها)
(احکام القرآن:۳/۴۴۳)
”یہ تمام اُمور وہ ہیں جن کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ نے ازواج مطہرات کو ان کی عزت و حرمت کی حفاظت کے لئے آداب سکھلائے اور مراد ان سے تمام موٴمن عورتیں ہیں ۔“
البتہ ضرورت کے وقت وہ گھر سے باہر نکل سکتی ہیں ، لیکن پردے کی پابندی کے ساتھ، جس کا حکم بھی قرآنِ مجید میں موجود ہے اور احادیث میں بھی یہ تفصیلات بیان کی گئی ہیں ۔
شریعت کی نگاہ میں عورت کے لئے لزومِ بیت کی جتنی اہمیت ہے، اس کا اندازہ اس سے بآسانی لگایاجاسکتا ہے کہ عبادات ہوں یا دیگر فرائض ِحیات ان کو عورت پراجتماعی شکل میں فرض ہی نہیں کیا گیا ہے۔
٭ نماز جو سب سے اہم عبادت ہے، مرد پر تو باجماعت فرض ہے اور بغیر جماعت کے پڑھنے پر سخت وعیدین بیان کی گئی ہیں ، لیکن عورت پر نماز تو ضرور فرض ہے، لیکن اس کے لئے جماعت ضروری نہیں ہے۔ اگرچہ اسے یہ اجازت تو حاصل ہے کہ اگر وہ مسجد میں آکر باجماعت نماز پڑھنا چاہتی ہے، تو پردے کے اہتمام میں آکر ادا کرسکتی ہے لیکن اسے ترغیب یہ دی گئی ہے کہ اس کیلئے زیادہ بہتر گھر کے اندر ہی نما زپڑھنا ہے، بلکہ گھر کے اندر بھی وہ حصہ یا گوشہ زیادہ بہتر ہے جو گھر کا زیادہ سے زیادہ اندرونی حصہ یا گوشہ ہو۔ چنانچہ فرمایا: