کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 86
ہوسکتا ہے کہ جس کو تم ناپسند کرتے ہو، اس میں اللہ تعالیٰ خیرکثیر پیدافرما دے۔“ ایک اور مقام پر عورت کے حقوق کا ان الفاظ میں تذکرہ فرمایا: ﴿وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَيهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ﴾ (البقرۃ:۲۲۸) ”ان عورتوں کے لئے (مردوں پر) معروف کے مطابق وہی (حقوق) ہیں جو عورتوں پر (مردوں کے لئے) عائد ہوتے ہیں ۔“ احادیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنی اُمت کو بڑی تاکید فرمائی ہے۔ فرمایا: (إن من أکمل المومنين إيمانا أحسنهم خلقا وألطفهم باهله) (جامع الترمذي،الإیمان،باب في استکمال الإيمان والزيادة والنقصان،ح: ۲۶۱۲) ”کامل ترین موٴمن وہ ہے جو اخلاق میں سب سے بہتر اور اپنے بیوی بچوں پر سب سے زیادہ مہربان ہو۔“اور فرمایا: (خيرکم خيرکم لأهله وأنا خيرکم لأهلي) (سنن ابن ما جہ، النکاح، باب حسن معاشرۃ النساء ،ح:۱۹۷۷) ”تم میں سب سے بہتر وہ ہے ، جواپنی بیوی کے حق میں سب سے بہتر ہے اور میں اپنے گھر والوں کے لئے سب سے بہتر ہوں ۔“ ایک اور روایت میں اس کو یوں بیان فرمایا: (خيارکم خيارکم لنسائهم) ”تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنی عورتوں کے حق میں بہتر ہے۔“ (ایضاً،ح:۱۹۷۸ء) حجۃ الوداع کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو اہم باتیں اپنی اُمت کو ارشاد فرمائیں ، ان میں ایک یہ بھی تھی:(استوصوا بالنساء خيرا فإنهن عندکم عوان) (سنن ابن ماجہ، النکاح، باب حق المراۃ علی الزوج، ح:۱۸۵۱) ”عورتوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا، وہ تمہارے پاس اسیر (قیدی) ہیں ۔“ ایک موقع پر کچھ عورتوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر اپنے خاوندوں کی شکایتیں کیں تو آپ نے ایسے مردوں کی بابت فرمایا: (فلا تجدون أولئک خيارکم)(سنن ابن ماجہ، النکاح، باب ضرب النساء ح:۱۹۸۵) ”ان لوگوں کو تم اپنے میں بہتر نہیں پاوٴ گے۔“ ایک اور حدیث میں نیک عورت کو بہترین متاع قرا ردیا گیا ہے: (خير متاع الدنيا ؛ المرأة الصالحة)