کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 85
”جس نے تین بہنوں یا تین لڑکیوں یا دو لڑکیوں یا دو بہنوں کی پرورش کی، اس کے لئے جنت ہے۔“
اس مفہوم کی متعدد روایات کتب ِحدیث میں موجود ہیں جن میں لڑکیوں کی پرورش اور تعلیم و تربیت کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ اسلام کی انہی تعلیمات و ہدایات کا نتیجہ ہے کہ بہت سے گھرانوں میں اگرچہ جہالت کی وجہ سے لڑکیوں کی پیدائش پر کراہت کا اظہار کیا جاتا ہے، لیکن جہاں تک ان کی پرورش اور تعلیم و تربیت کا تعلق ہے، کسی بھی مسلم گھرانے میں اس میں کوتاہی نہیں کی جاتی اور بچیوں کو شہزادیوں کی طرح پالا اور رکھا جاتاہے۔
خواتین کے لئے مردوں کو ہدایات
اسلامی معاشرے میں عورت کی چار حیثیتیں ہیں : وہ کسی کی بیٹی ہے، کسی کی بہن ہے، کسی کی بیوی اور کسی کی ماں ہے۔ اسلام نے ان چاروں حیثیتوں میں اس کی عزت و احترام کی تلقین و تاکید کی ہے۔ بیٹی اور بہن کی حیثیت سے اس کی تعلیم و پرداخت کا مختصر ذکر تو گزرچکا ہے۔
٭ بحیثیت ِبیوی کے اس کے لئے جو تعلیم دی گئی ہے، وہ حسب ِذیل آیات واحادیث سے واضح ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿وَمِنْ آيٰتِه أَنْ خَلَقَ لَکُمْ مِّنْ أَنْفُسِکُمْ أَزْواجًا لِّتَسْکُنُوْا إليها وَجَعَلَ بَيْنَکُمْ مَّوَدَّةً وَّرَحْمَةً﴾ (الروم:۲۱)
”اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمہارے لئے تم ہی میں سے جوڑے پیدا کئے تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرو اور اس نے تمہارے درمیان مودّت و رحمت پیدا فرما دی۔“
اس آیت ِکریمہ میں ایک توعورت کو مرد کے لئے وجہ ِتسکین بتلایا، جس سے اس کی اہمیت و عظمت واضح ہے۔ دوسرے، دونوں صنفوں کے تعلق کی نوعیت کو واضح کیا کہ ان کے مابین کشاکش اور تناوٴ کی بجائے اُلفت و محبت اور شفقت و رحمت کا رشتہ قائم ہونا اور رہنا چاہئے۔ ایک دوسرے مقام پر عورت کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید اس طرح کی:
﴿وَعَاشِرُوْهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ فَإنْ کَرِهْتُمُوْهُنَّ فَعَسٰی أَنْ تَکْرَهُوْا شَيْئًا وَيَجْعَلَ اللهُ فِيهِ خَيْرًا کَثِيًرًا﴾ (النساء:۱۹)
”عورتوں کے ساتھ اچھا برتاوٴ کرو، اگر وہ تمہیں ناپسند ہوں (تب بھی ان سے نباہ کرو)