کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 83
(2) اسی بنیاد پر، اسلام میں و جہ ِفضیلت اور وجہ ِذلت یہ نہیں ہے کہ فلاں مرد ہے، اس لئے افضل ہے اور فلاں عورت ہے، اسلئے ذلیل ہے، بلکہ شرف وفضل کا معیار ایمان و تقویٰ ہے!
﴿إنَّ أَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللهِ أَتْقٰکُمْ﴾ (الحجرات:۱۳)
”اللہ کے نزدیک تم میں سب سے معزز وہ ہے، جو تم میں سب سے زیادہ متقی اور پرہیز گار ہے۔“
اس نکتے کو قرآن کریم نے کھول کر بیان فرمایا:
﴿مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَکَرٍ أَوْ أُنْثٰی وَهُوَ مُوٴمِنٌ فَلَنُحْیِیَنَّه حَيٰوةً طَيِّبَةً وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَجْرَهُمْ بِأَحْسَنِ مَاکَانُوْا يَعْمَلُوْنَ﴾ (النحل:۹۷)
”جس کسی نے بھی،چاہے وہ مرد ہو یا عورت، عمل صالح کیا، درآں حالے کہ وہ موٴمن ہے تو ہم اس کو پاکیزہ زندگی عطا کریں گے اور ان کے بہترین عملوں کا ضرور بدلہ دیں گے۔“
ایک اور مقام پر فرمایا:
﴿أَنِّیْ لاَ اُضِيْعَ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنْکُمْ مِّنْ ذَکَرٍ أَوْ اُنْثٰی﴾ (آلِ عمران:۱۹۵)
”میں تم میں سے کسی کا رکن (عامل) کا عمل ضائع نہیں کروں گا (بلکہ بہترین بدلہ دوں گا) چاہے وہ مرد ہو یا عورت…“
اور اس مفہوم کو سورہ ٴ احزاب میں تفصیل سے بیان کیا، فرمایا:
﴿إنَّ الْمُسْلِمِيْنَ وَالْمُسْلِمٰتِ وَالْمُوْمِنِيْنَ وَالْمُوْمِنٰتِ وَالْقٰنِتِيْنَ وَالْقٰنِتٰتِ وَالصّٰدِقِيْنَ وَالصّٰدِقٰتِ وَالصّٰبِرِينَ وَالصّٰبِرٰتِ وَالْخٰشِعِيْنَ وَالْخٰشِعٰتِ وَالْمُتَصَدِّقِيْنَ وَالْمُتَصَدِّقٰتِ وَالصٰئِمِيْنَ وَالصّٰئِمٰتِ وَالْحٰفِظِيْنَ فُرُوْجَهُمْ وَالْحٰفِظٰتِ وَالذّٰکِرِيْنَ اللهَ کَثِيْرًا وَّالذّٰکِرَاتِ اَعَدَّ اللهُ لَهُمْ مَغْفِرَةً وَّاَجْرًا عَظِيْمًا﴾ (الاحزاب :۳۵)
”بے شک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ، موٴمن مرد اور موٴمن عورتیں ، فرماں بردار مرد اور فرماں بردار عورتیں ، راست گو مرد اور راست گو عورتیں ، صابر مرد اور صابر عورتیں ، خشوع کرنے والے مرد، اور خشوع کرنے والی عورتیں ، صدقہ کرنے والے مرد اور صدقہ کرنے والی عورتیں ، روزے دار مرد اور روزے دار عورتیں ، شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں ، اللہ کو بہت یاد کرنے والے مرد اور اللہ کو بہت یاد کرنے والی عورتیں ، اللہ تعالیٰ نے ان سب کے لئے مغفرت اور اجر عظیم تیار کیا ہے۔“
غرض ایمان، اعمالِ صالحہ جو فلاحِ ابدی کے ضامن ہیں ، ان میں مرد و عورت کے درمیان