کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 8
”مزیدیہ کہ اگر اس باب کے تحت قتل عمد یا کوئی اور ارتکابِ فعل غیرت کے نام پر کیا گیا ہو تو ایسا جرم نہ تو قابل معافی ہوگا اور نہ صلح کے قابل گردانا جائے گا۔ ماسواے اس کے کہ عدالت اپنی دانست کے مطابق شرائط عائد کرکے صلح یا معافی کی اجاز ت دے۔ عدالت اس ضمن میں حالات و واقعات کو سامنے رکھ کر حکم جاری کرے گی۔“
قارئین کی دلچسپی کے لئے یہاں یہ عرض کرنا ضروری معلوم ہوتاہے کہ اوپر دی گئی عبارت میں لفظ باب سے مراد پاکستان پینل کوڈ (تعزیراتِ پاکستان) کے باب نمبر16 سے ہے۔ 1997ء میں کرمینل لاء (امینڈمنٹ) ایکٹ نمبر II کے تحت 11/ اپریل 1997ء کو تعزیراتِ پاکستان میں تبدیلی کرکے دفعہ نمبر 299 تا 338 میں ردّوبدل کیا گیا تھا اور انسانی جان کو ضرر پہنچانے سے متعلق سزاوٴں کو اسلامی قانون کے دائرے میں لایا گیا تھا اور مختلف ضربات سمیت قتل عمد اور قتل خطا کی تعریف متعین کی گئی تھی۔
اس باب کے تحت قتل عمد، قتل خطا، جبری قتل، قتل عمد ناسزاوار قصاص، قتل عمد بعد از معافی قصاص، قتل شبہ عمد، قتل بالسبب، حملہ برائے قتل عمد، خود کشی کی کوشش، بچوں کے اغوا اور ڈکیتی میں معاونت، بارہ سال سے کم عمر کے بچے کی زندگی کوخطرات میں ڈالنا، کسی پیدائش کو چھپانا، نومولود کے مردہ جسم کو ضائع کرنا، کسی انسان کو مجروح کرنا، جسمانی اعضا سے محروم کرنا، جسمانی عضو کو ناکارہ بنانا، سر یا چہرے پر ضربات لگانا، سر اور چہرے کے علاوہ بدن کے دیگر حصوں پر چوٹ لگانا، تیز رفتار گاڑی سے کسی کو زخم پہنچانا، کوئی بات منوانے کے لئے تشدد کرنا، جائیداد حاصل کرنے کے لئے تشدد کرنا، دانت ضائع کرنا، بالوں سے محروم کرنا، اسقاطِ حمل کروانا یا کرنا، اسقاطِ جنین کرنا یا کروانا جیسے جرائم شامل ہیں ۔
اسی باب میں ان تمام جرائم کی تعریف متعین کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی سزائیں بھی بیان کی گئی ہیں اور دیت و قصاص کی ادائیگی اور ان رقوم کے حق دار افراد کا تعین بھی کیا گیا ہے۔ حکومت کی طرف سے تجویز کردہ بل میں اوپر بیان کی گئی سطور اگر باقاعدہ قانون سازی کے ذریعے نافذ العمل ہوجاتی ہیں تو ان کا اثر باب نمبر16 میں بیان کئے گئے مذکورہ بالا جرائم پر پڑے گا۔ یعنی جن جرائم میں یہ ثابت ہوگیا کہ یہ جرائم غیرت کے غلبہ میں آکر کئے گئے ہیں ان میں معافی اور صلح کی سہولت میں فریقین کا اختیار ختم ہوجائے گا۔ البتہ حالات و واقعات کی روشنی میں عدالت اگر یہ مناسب سمجھے کہ صلح یا معافی قرین انصاف دکھائی دیتی ہے تو مجرم فریق