کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 77
پوتا، پوتی خواہ وہ کتنی ہی نیچے تک چلی جائے کے قتل کا مرتکب ہو تو قصاص کا حق ساقط ہوجائے گا۔ اسی طرح کلاز ’سی‘میں کہا گیا ہے کہ مقتول باپ کے بیٹا، بیٹی، پوتا، پوتی خواہ وہ کتنے ہی نیچے درجہ کا ہو، اس سے قصاص نہیں لیاجائے گا۔ ان دونوں شقوں کو منسوخ کرنے کی تجویز، قرآنِ حکیم، حدیث ِرسولِ صلی اللہ علیہ وسلم ، فقہ اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کے خلاف ہے۔ قرآن میں مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے:﴿أَطِيْعُوْا اللهَ وَأَطِيْعُوْا الرَّسُوْلَ﴾ ”احکامِ الٰہی اور احکامِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرو۔“ ایسے ہی اولی الامر کی اطاعت بھی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کے تابع ہوگی۔
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”باپ کو اس کے بیٹے کے قصاص میں قتل نہیں کیا جائے گا۔“ (سنن ابن ماجہ؛۲۶۹۴)
مزید برآں جامع ترمذی اور سنن دارمی میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے جس میں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مساجد میں حدود کا نفاذ نہ کیا جائے اور نہ ہی باپ سے بیٹے کا قصاص لیا جائے۔“ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں ایک شخص کو لایا گیا جس نے اپنے بیٹے کو قتل کردیاتھا تو آپ نے اس کے بارے میں فیصلہ کرتے ہوئے فرمایا:
”میں تجھ کو قتل کردیتا اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ باپ سے بیٹے کا قصاص نہ لیا جائے۔“ (مسند احمد:۱/۲۲،۱۶، سنن بیہقی: ۸/۷۲، دار قطنی: ۳/۱۴۰)
شاہ ولی اللہ نے بھی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس فیصلہ کا ذکر اپنی معروف کتاب إزالة الخفاء میں کیا ہے۔ اس دور کے عظیم محدث شیخ ناصرالدین البانی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایات کو حسن اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی روایت کو حدیث ِصحیح بتلایا ہے۔جسٹس عبد القادرہ عودہ رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں :
”قصاص کے امتناع کے عمومی اسباب میں سے پہلا یہ ہے کہ مقتول قاتل کا جز ہو …
ایسے ہی ائمہ اربعہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک باپ بیٹے پر قتل سے کمترکسی بھی جرم کا ارتکا ب کرے تو اس سے قصاص نہیں لیا جائے گا۔“
(اسلام کا فوجداری قانون: ۲/۳۹۵،۲۹۵ تا ۲۹۸)
یہاں ہم اپنے ایک اہم کیس کا فیصلہ جو سپریم کورٹ کے فل بنچ نے ہماری ریویو پٹیشن پر صادر کیا ، کا حوالہ دیں گے۔ یہ فیصلہ خلیل الزمان کیس کے نام سے 1993 SCMR2203 میں رپورٹ ہوا ہے جس میں اسی مسئلہ کے بارے میں حدیث اور فقہ کے حوالوں سے بحث کرتے ہوئے قرار دیا گیا ہے کہ باپ سے بیٹے کے قتل پر قصاص نہیں لیاجائے گا۔ فاضل عدالت ِعظمیٰ نے اسلامی قانون کے اس فیصلہ میں ’کتاب الاختیار‘ اور ’بدائع الصنائع فی ترتیب