کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 75
کی وضاحت میں بیان کئے گئے ہیں ، ان پر صرف قانونِ قصاص ہی لاگو ہوگا۔ دفعہ۳۱۰، صلح مابین فریقین: اس دفعہ کی رو سے عاقل بالغ ولی کسی وقت بھی قتل کے مجرم سے صلح کرسکتا ہے۔ اس کے معاوضہ میں بدلِ صلح وصول کرسکتا ہے۔ اس دفعہ میں بدلِ صلح اور دیت کی تمام شرائط درج ہیں ۔ دفعہ۳۳۲ ’اے‘: اس دفعہ کی رو سے اگر کسی عورت کو غیرت کی وجہ سے اشتعال یا بغیر اشتعال کوئی ضرب لگ جائے تو یہ جرم بھی دفعہ ۳۳۷’این‘کی شق ’سی‘ کی طرح قابل راضی نامہ ہے مگراضافہ شدہ دفعہ۳۳۷ ’اے‘ کی وجہ سے یہ جرم بھی ناقابل راضی نامہ بنا دیا گیا ہے جس کی رو سے مضروب عورت کو معافی یا راضی نامہ کا حق حاصل نہیں ہوگا۔ موجودہ دفعہ ۳۳۸، ’ای‘:اس دفعہ کی رو سے باب ۱۵ تعزیراتِ پاکستان اور دفعہ ۳۴۵ ضابطہ فوجداری کے تابع وہ تمام جرائم جن میں (اسلامی قانون کے مطابق معافی، صلح یا راضی نامہ ہوسکتا ہے) مضروب یا وارثانِ مقتول مجرم کو معاف کرسکتے ہیں یا فریقین صلح یا راضی نامہ کرنے کے مجاز ہیں لیکن مجوزہ ترمیمی بل کی دفعہ ۷کی رو سے دفعہ ۳۳۸ ’ای‘ میں اضافہ کرکے دفعہ ۳۰۰ تعزیرات کی توضیح کے مطابق قتل کی ان تمام صورتوں میں جو غیرت کی وجہ سے یاعزت وناموس کے نام پر کیے جاتے ہیں ، ان سب کو ناقابل معافی اور ناقابل راضی نامہ بنا دیا گیا ہے۔ إِنَّا لله وَاِنَّا اِلَيْه رَاجِعُوْنَ ’تعزیرات‘ کو قرآن وسنت کی رہنمائی سے باہر کرنے کی کوشش اس طرح یہ ترمیم حق تعالیٰ کی طرف عطا کئے ہوئے حق سے صریحاً انکار ہے۔ ان ترمیمات پر ہی مجوزہ بل کے مرتبین نے اکتفا نہیں کیا بلکہ قانونِ قصاص و دیت کے سلسلہ میں ایک ایسا اقدام کیا ہے جو دین اور آئین و قانون کی بنیادوں کو ہلا کررکھ دے گا۔ انہوں نے موجودہ دفعہ ۳۳۸ ’ایف‘کو بھی اپنی ترمیم کا نشانہ بنایاہے۔ اس دفعہ کی رو سے عدالتوں کو تعزیراتِ پاکستان کے باب ۱۶ میں جرائم سے متعلقہ تمام دفعات کو قرآن اور سنت کی روشنی میں رہنمائی حاصل کرکے ان کی تعبیر اور تشریح کا حق حاصل تھا لیکن اس دفعہ ۳۳۸ ’ایف‘ کو انہوں نے سرے سے منسوخ کردیا ہے۔ اس طرح عدالتوں سے اسلام سے متعلق یہ حق بھی