کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 7
عدالت قتل عمد کے مجرم کو سزاے تعزیر سناسکتی ہے۔ یہ سزا چودہ سال تک ہوسکتی ہے لیکن یہ سزا دس سال سے کم نہ ہوگی۔ ٭ اس کے بعد پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 324 میں بھی ایک تبدیلی تجویز کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اس دفعہ میں لکھے گئے الفاظ ’دس سال‘ کے بعد حسب ِذیل لفظوں کا اضافہ کیا جائے گا: ”لیکن یہ سزا چار سال سے کم نہ ہوگی بشرطیکہ جرم کا تعلق غیرت سے متعلقہ جرائم سے ہو۔“ بل میں تجویز کی گئی اس ترمیم کے بعد دفعہ 324 حسب ِذیل صورت اختیار کرلے گی : ”324۔ قتل عمد کی کوشش: اگر کوئی یہ جانتے ہوئے کہ اس کے اقدام سے جان جاسکتی ہے، جرم کا ارتکاب کرتا ہے تو اسے قتل عمد کی کوشش سمجھا جائے گا۔ ایسے جرم پر دس سال تک کی قید اور جرمانہ کی سزا دی جاسکے گی۔ اس کے علاوہ مجرم کو ضربات پہنچانے کی الگ سزا بھی دی جائے گی لیکن یہ سزا چار سال سے کم نہ ہوگی بشرطیکہ جرم کا تعلق غیرت سے متعلق جرائم سے ہو۔“ ٭ اس کے علاوہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 337 ’این‘ کی ذیلی دفعہ ’2‘ میں بھی دو تبدیلیاں تجویز کی گئی ہیں یعنی ایک تبدیلی کے ساتھ ایک وضاحت کا اضافہ بھی کیا گیا ہے۔ ان تبدیلیوں اور اضافے کی تفصیل حسب ِذیل ہے: (اے) لفظ ’کرمینل‘ کے بعد درج ذیل الفاظ بڑھائے جائیں گے: ”یا اس نے جو ضربات لگائی ہوں ، وہ جرائم غیرت سے تعلق رکھتی ہوں ۔“ (بی) فل سٹاپ کے بعد مندرجہ ذیل وضاحت بھی قانون میں شامل کی جائے گی : ”اگر جرم کا تعلق غیرت سے ہو تو متعلقہ جرم کے لئے قانون میں دی گئی زیادہ سے زیادہ سزا کو پیش نظر رکھتے ہوئے تعزیر کی ایسی سزا دی جائے گی جو ضربات پر زیادہ سے زیادہ سزا کے ایک تھائی سے کم نہ ہوگی۔ لیکن اگر یہ ضربات غیرت سے متعلق جرائم کے نتیجے میں پہنچائی گئی ہو تو تعزیر زیادہ سے زیادہ سزا کے نصف سے کم نہ ہوگی۔“ یاد رہے کہ دفعہ 337’این‘ ان ضربات سے متعلق ہے جن میں قصاص کی سزا لاگو نہیں ہوتی۔ اس کی ذیلی دفعہ ’2‘ میں کہا گیا ہے کہ ایسے مقدمات عدالت اپنی صوابدید کے مطابق ارش (اتلافِ عضو وغیرہ کا عوضانہ) کے علاوہ تعزیر بھی دے سکے گی بشرطیکہ مجرم سابقہ سزا یافتہ ہو، عادی یا سنگدل مجرم ہو یا پھر مشتعل اور خطرناک جرائم پیشہ ہو۔ ٭ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 338’ای‘ کی ذیلی دفعہ ’1‘ کے آخر میں حسب ِذیل الفاظ کے اضافے کی سفارش بھی کی گئی ہے :