کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 60
کرنا ہوگا۔ یہ موقف حنبلی علما نے اختیار کیا ہے۔ ایسے ہی علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ اس مسئلہ کو اس جرم کی سزا کے باب سے قرار دیتے ہیں اور آپ کا یہ موقف غیرمعمولی اہمیت رکھتا اور آپ کی گھری فقاہت کا آئینہ دار ہے۔ فرماتے ہیں :
ليس هذا من باب دفع الصائل بل من باب عقوبة المعتدي الموٴذي وعلى هذا فيجوز له فيما بينه وبين الله تعالى قتل من اعتدىٰ على حريمه سواء كان محصنًا أو غير محصن معروفا بذلك أو غير معروف كما دلّ عليه كلام الأصحاب وفتاوٰى الصحابة (زاد المعاد: 5/406)
” اس مسئلہ کا تعلق حملہ آور کے دفاع کی قبیل سے نہیں ،بلکہ اللہ کی حد سے بڑھنے والے اور مسلمان کی عزت میں دخل دینے والے ظالم مجرم کی سزا سے ہے۔ ایسے شخص کے لئے اپنی بیوی سے بدکاری کرنے والے کو قتل کرنا حلال ہے اور یہی اس کی سزا ہے جس میں شادی شدہ یا غیر شادی ہونے کا کوئی فرق نہیں ، نہ ہی اس امر کا کہ وہ (زانی شخص) اس فعل بد کی شہرت رکھتا ہے یا نہیں ، جیسا کہ ہمارے حنابلہ کا کلام اور صحابہ کے فتاویٰ اسی پر دلالت کرتے ہیں ۔ “
حنابلہ اور علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کے اس موقف کے دلائل بڑے قوی ہیں ، ان کے شاگردوں نے بھی اسی کواختیار کیا ہے۔حنابلہ کا یہ کہنااسی موقف کی بنا پر ہے کہ ایسی صورت میں ثبوتِ واقعہ کے لئے صرف دو اشخا ص کافی ہیں ،کیونکہ مسئلہ زنا کی سزا کا نہیں بلکہ صرف وقوعہ کے ثبوت کا ہے جس کے لئے دو گواہ بھی کافی ہوتے ہیں ۔اسی موقف کی رو سے مجرم کے شادی شدہ یا غیر شادی شدہ ہونے کی تفصیل بھی غیرضروری ہے، ایسے ہی مجرم کو روکنے میں تدریج اختیار کرنا بھی لازمی نہیں کیونکہ ایسے جرم کی یہ ایک مستقل سزا ہے۔
علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا گیا کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس اجنبی شخص کو پائے اور اس بنا پر اسکو قتل کردے تو کیا ایسی صورت میں اس پر بیوی کی دیت عائد ہوتی ہے؟ تو فرمایا:
إن كان قد وجدهما يفعلان الفاحشة وقتلهما فلا شيئ عليه في الباطن في أظهر قولي العلماء وهو أظهر القولين في مذهب أحمد وإن كان يمكنه دفعه عن وطئها بالكلام كما ثبت فى الصحيحين عن النبى صلی اللہ علیہ وسلم أنه قال لو أن رجل اطَّلع في بيتك ففقأت عينه ما كان عليك شيئ ونظر رجل مرة في بيته فجعل يتبع عينه بمدرى لوأصابته لقلعت عينه وقال إنما جعل الاسيتذان من أجل النظر وقد كان يمكن دفعه بالكلام وجاء رجل إلى عمر بن الخطاب وبيده سيف متلطخ بدم قد قتل امرأته فجاء أهلها يشكون عليه فقال الرجل: إنى قد وجدت لكاعًا قد تفخدها فضربت ما