کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 6
”اس شق میں د ی گئی کسی چیز کا اطلاق اس قتل عمد پر نہیں ہوگا جو غیرت سے متعلقہ جرائم کے نتیجے میں کیا گیا ہو۔ ایسے جرائم دفعہ 302 کی ذیلی دفعات ’اے‘ اور ’بی‘ کے دائرے میں آئیں گے۔ “
اس مجوزہ تبدیلی کے بعد دفعہ 302 حسب ِذیل صورت میں اطلاق پذیر ہوگی :
”302۔ قتل عمد کی سزا: جو کوئی قتل عمد کا ارتکاب کرتا ہے۔ اسے اس باب (نمبر14) کے تحت:
(1) قصاص کے طور پر سزاے موت دی جائے گی۔
(2) سزاے موت یا مقدمہ کے حالات و حقائق کے مطابق عمر قید کی تعزیری سزا دی جائے گی بشرطیکہ دفعہ 304 کے مطابق ثبوت مہیا نہ ہوسکے۔
(3) اگر اسلامی قانون کے تحت قصاص کی سزا لاگو نہ ہوسکے تو مذکورہ جرم پر 25 سال تک سزا دی جاسکے گی لیکن یہ سزا دس سال سے کم نہ ہوگی۔
٭ حکومت کی جانب سے تیار کئے گئے ترمیمی بل میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 310 کی ذیلی دفعہ ’1‘ میں ایک تبدیلی تجویز کی گئی ہے جو اس طرح ہے:
”کسی عورت کو بدلِ صلح کے نتیجے میں بذریعہ شادی یا کسی اور طریقے سے کسی کے حوالے نہیں دیا جائے گا۔“
اس مجوزہ ترمیم کے بعد دفعہ 310 کی نئی صورت اس انداز میں نفاذ پذیر ہوگی :
”310۔ قتل عمد میں قصاص پر صلح: قتل عمد کے مقدمہ میں ایک عاقل بالغ ولی کسی مرحلے پر بھی بدلِ صلح قبول کرکے اپنے حق قصاص سے دست بردار ہوسکتا ہے۔ البتہ کسی عورت کو بدلِ صلح کے نتیجے میں بذریعہ شادی یا کسی اور طریقے سے کسی کے حوالے نہیں کیاجائے گا۔“
٭ دفعہ 310 کے ساتھ ساتھ دفعہ 311 میں بھی دو تبدیلیاں تجویز کی گئی ہیں جو یوں ہیں :
(i) الفاظ 14 سال کے بعد مندرجہ ذیل الفاظ لکھے جائیں گے: ”لیکن یہ دس سال سے کم نہیں ہوگی۔“
(ii) لفظ Conscience کے بعد اس دفعہ کی وضاحتی شق میں حسب ِذیل الفاظ کا اضافہ کیا جائے گا : ”یا وہ فعل جو جرمِ غیرت سے متعلق ہو۔“
مذکورہ بالا تبدیلیوں کے بعد دفعہ 311 درج ذیل صورت میں نفاذ پذیر ہوگی:
”311۔ قتل عمد میں حق قصاص پر صلح کے بعد تعزیر: دفعہ 304 اور 310 میں دیے گئے ضوابط سے قطع نظر ولی کا درجہ رکھنے والے تمام افراد نے صلح نہ کی ہو یا قصاص معاف نہ کیا ہو تو ایسے مقدمات میں یا پھر فساد فی الارض کے پیش نظر حقائق اور حالات کو سامنے رکھتے ہوئے