کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 59
شادی شدہ زانی کا قاتل مستوجب ِسزاتو نہیں ، البتہ نظامِ حکومت کو مجروح کرنے کی بنا پر اس پر گرفت ہوگی۔ بشرطیکہ اقتدار اس فرض کو ادا کررہا ہو، اگر اقتدار نے اس فرض کو چھوڑا ہواہے یا اس سے گریز کررہا ہے تو جو شخص اس فرض کو ادا کرے، اسے اس بنیاد پر پکڑا نہیں جاسکتا کہ اس نے نظامِ حکومت کو مجروح کیا ہے۔“ (ایضا: 1/640) الغرض غیرت کے نام پر ہونے والے قتل کے مجرم کو وقوعہ ثابت ہوجانے پر قصاص کی سزانہیں دی جائے گی بلکہ وہ صرف انتظامی جرم کی سزا کا مستحق ہے، جس کی سزا تعزیری ہے کیونکہ مقتول کو معصوم تصور نہیں کیا جانا چاہئے۔ البتہ جہاں ثبوت نہ ملے اور مجرم معصوم ہو، وہاں قاتل کو بعض صورتوں میں قصاص اور بعض صورتوں میں دیت دینا ہوگی۔ یاد رہے کہ دورانِ بدکاری دفاع یا نہی منکر کی صورت میں تمام فقہا کا اتفاق ہے سوائے امام شافعی کے ایک قول کے جس کی رو سے وہ اسی دفاع میں قتل کرنا جائز سمجھتے ہیں جب دخول عملاً حاصل ہوچکا ہو۔ایسے ہی اس امر میں اجماع ہے کہ وقوعہ کے بعد قتل کرنے والا اگر ثبوت نہیں دے پاتا تو اس کو قصاصاً قتل کیا جائے گا، اگر ثبوت ِواقعہ مل جاتا ہے تو ایسی صورت میں بھی تمام فقہا کا اتفاق ہے کہ اُسے قانون کو ہاتھ میں لینے کا مجرم سمجھا جائے۔ گویا یہ تینوں مسائل فقہا میں اتفاقی ہیں ۔بدکاری کے مرتکبین کی ایسی سزا کے بارے میں حنابلہ کاموقف بھی یہی ہے لیکن اس کی وجہ وہ دفاع کے تصور کی بجائے اس کی یہی سزا ہونا بتاتے ہیں ۔ یعنی ان کا اختلاف اس قتل کی توجیہ کے بارے میں تو ہے، نتیجہ پر سب فقہا متفق ہیں ۔ حنابلہ اور علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہما کا موقف اب تک کی بحث میں دو موقف سامنے آئے ہیں ایک تو دورانِ بدکاری دفاع اور نہی منکر کی قبیل سے، جس میں دفاع کرتے کرتے قتل کی نوبت بھی آسکتی ہے۔ اور دوسرا موقف وقوعہ بدکاری کے بعد مرتکبین کو قتل کرنے کا ہے۔ ایسیقاتل کو ثبوت مل جانے کی صورت میں قانون ہاتھ میں لینے کا مجرم قرار دے کر سزا دی جائے گی، بصورتِ دیگر اس سے قصاص لیا جائے گا۔ یہاں ایک تیسرا موقف بھی ہے جس میں دورانِ بدکاری یا اس کے بعد کا فرق کرنے کی بجائے کسی کی عزت کی دخل اندازی کو سنگین ترین جرم تصو رکرتے ہوئے اس کی سزا ہی یہ قرار دی گئی ہے کہ ایسے شخص کو قتل کردیا جائے کیونکہ ایسے آدمی کا یہی انجام ہونا چاہئے۔ نہ تو دورانِ فعل روکنے والے کو تدریج سے روکنے کی کوئی ضرورت ہے او رنہ بعد از فعل اس کو قتل کرنے والا انتظامی سزا کا حق دار ہوگا۔البتہ یہ ضرور ہے کہ اسے اس وقوعہ کے قانونی طریقہ پر ثابت