کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 55
پوری پوری سزا دوں گا۔ دیکھئے صفحہ نمبر52
تجزیہ وتبصرہ
کسی مسئلہ کاشرعی حکم او رچیز ہے اور اس کی شرعی اور قانونی سزا اورچیز؛کیونکہ کسی معاملے کے حکم اور اُصولی فیصلہ میں گویا انتظامی طور پر اس گناہ کو روکنے کے طریقے بھی شامل ہوتے ہیں جبکہ اس کی سزا میں انصاف کے تقاضوں کے مطابق مجرم کو جائز سزا ہی دی جاتی ہے۔ ایسا ہی فرق عام مسئلہ اور فتویٰ کے بارے میں بھی ہے کہ مسئلہ تو ٹھوس اور جامع بیان کیا جاتاہے لیکن جب واقعہ پیش آجاتا تو اس سلسلے میں جائز رعایت سائل کا حق بنتی ہے۔
چونکہ غیرت کے نام پر قتل کرنا بھی جرم ہے، اس لئے شریعت میں اس امر کی کوئی گنجائش نہیں کہ چند دنوں کے بعد زنا کاروں کو قتل کرنے کی باقاعدہ منصوبہ بندی کی جائے۔ جہاں تک اس آدمی کی سزا کاسوال ہے جو ایسے قتل کا ارتکاب کر لے تونبی صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظامی حکم تو بالکل واضح ہے اور ہمارا اس معاملہ کو ’سزا سے تعبیر‘ کرنے کا مطلب ہی اس کو جرم قبول کرنا ہے۔یہ کہنا درست نہیں کہ اسلام نے قتل غیرت کی گنجائش دی ہے، البتہ سزا کی حد تک ملزم سے پورا پورا انصاف کیا جانا چاہئے اور اس کے جرم کی سنگینی کے مطابق ہی اس کو سزا دی جانا چاہئے۔
اس جرم کی نوعیت کو سمجھنے کے لئے ایک آسان مثال لیجئے کہ ایک شخص (سلیم) نے دوسرے شخص (جاوید) کی ٹانگ کاٹ دی، جاوید کوبھی چند ماہ بعد موقع ملا اور اس نے بھی جواباً سلیم کی ٹانگ کاٹ دی۔ اس صورت میں کیا بعد میں ٹانگ کاٹنے والے (جاوید) کو ٹانگ کاٹنے کا مجرم سمجھا جائے یا صرف اس جرم کاکہ اس نے اپنا قصاص خود وصول کیوں کیا، جبکہ قصاص عدالت کے ذریعے ہی وصول کرنااس کے لئے جائز تھا۔
اس کا فیصلہ اس امر سے ہوگا کہ جاوید کو کیا سزا دی جاتی ہے، اگر تو اس کی سزا یہ ہے کہ اس ٹانگ کاٹنے کے بدلے قصاصاً اس کی دوسری ٹانگ بھی کاٹ دی جائے تو پتہ چلا کہ یہ شخص قصاص کا مجرم ہے ،لیکن یہ فیصلہ کوئی جج نہیں دے گا بلکہ عدالت ایک ماہ بعد ٹانگ کاٹنے والے جاویدسے صرف یہ تقاضا کرے گی کہ وہ ثابت کرے کہ سلیم نے ہی اس کی بھی ٹانگ کاٹی تھی۔اس کے بعد ان دونوں کے قصاص کا معاملہ تو آپس میں صاف ہوگیا۔
قصاص کی صورت میں یہ امر بھی واضح رہنا چاہیے کہ مجرم سے قصاص لینا اصل میں مظلوم کا ہی حق ہے جو ظلم کی صورت میں اسے ظالم کے خلاف حاصل ہوا ہے۔ مظلوم کا حق ہونے کی دلیل یہ ہے کہ اُسے ہی قاتل کو معاف کرنے کا حق حاصل ہوتا ہے۔(اسلام کا قانونِ فوجداری :