کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 51
اپنی بیوی کو رکھنے کا مشورھ دیاتھا۔ دیکھیں صفحہ نمبر35 ہمارے ہاں غیرت کے نام پر قتل کے اکثر واقعات ثبوت کی بجائے شک وشبہ کی بنا پر ہوتے ہیں ، اور شک وشبہ کی بناپر اسلام قاتل کو کوئی رعایت نہیں دیتا۔ آشنا کے ساتھ لڑکی کے فرار ہونے کے واقعات میں بھی اگر قانون کی نظر میں بدکاری ثابت ہوجائے تب تو قاتل کوسزا میں کوئی رعایت مل سکتی ہے، وگرنہ صرف یاری دوستی کی بنا پر کوئی عورت یا مرد قتل کا حق دار نہیں بن جاتا۔ سزا میں رعایت کے لئے علما نے جہاں ثبوت کی بحث کی ہے، وہاں یہ بھی ضروری ٹھہرایا ہے کہ مقتولہ یا مقتول کا جرم واقعتا اسی درجہ سنگین ہونا چاہیے۔ حتیٰ کہ اگر کنوارا مرد یا کنواری عورت بدکاری میں مارے جائیں تو ایسی صورت میں بھی عائد ہونے والی سزا سے زیادہ دینے پر قاتل کو تاوان /جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : والرجل ثيب والمرأة غير ثيب فلا شيىٴ فى الرجل وعليه القود في المرأة ولو كان الرجل غيرثيب والمرأة ثيبًا كان عليه فى الرجل القود ولا شيىٴ في المرأة (الامّ از امام شافعی:6/26) ”مفہوم: لازمی ہے کہ ایسا مقتول شادی شدہ ہو۔ مجرم یا مجرمہ کے کنوارا ہونے کی صورت میں قاتل کو تاوان ادا کرنا ہوگا۔“ اگر مقتول مرد یا عورت بدکاری سے معصوم ہوں تو ایسی صورت میں قاتل کو قصاص ادا کرنا ہوگا۔ یا عورت پر جبر کیا گیا ہو تو تب بھی اس کو قتل کرنے پر قاتل قصاص کاسزاوار ٹھہرے گا۔ علامہ ابن قدامہ مقدسی فرماتے ہیں : وإذا وجد رجلاً يزني بامرأته فقتله فلا قصاص عليه ولا دية لما روي أن عمر يتغدى يوما … وإذا كانت المرأة مطاوعة فلا كان عليه فيها وإن كانت مكرهة فعليها القصاص… الخ“ (المغنی:8/322) ”جب کوئی شخص کسی آدمی کو اپنی بیوی سے بدکاری میں مشغول پائے اور اس کو قتل کردے تو ایسی صورت میں قاتل پر کوئی قصاص یا دیت نہیں جیسا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا واقعہ اسی پر دلالت کرتاہے جب آپ بیٹھے کھانا کھا رہے تھے کہ ایک شخص خون میں لت پت تلوار لے کر آیا اور اس نے کہا کہ میں نے اپنی بیوی کی رانوں کے درمیان جو دیکھا اُسے تلوار ماردی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ا س کا خون رائیگاں قرار دیا۔ مزید برآں اگر عورت برضا و رغبت بدکاری میں شریک تھی تو شوہر پر اس کے قتل ہوجانے پر کوئی تاوان نہیں ۔ بالفرض وہ عورت مجبور تھی تو شوہر پر قصاص عائد ہوگا۔“ ثبوت نہ دینے کی صورت میں سزا غیرت کے نام پر جس قتل کے بارے میں قاتل ثبوت نہ دے سکے تو اس کے بارے میں