کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 44
لوگ اس میں کوتاہی کرنے لگیں تو ولدیتیں مشتبہ ہوجائیں ۔ اسی بنا پر کھا گیا ہے کہ ہر اُمت کے مردوں میں غیرت پائی جاتی ہے اور جو شخص اپنے اہل وعیال او رمحرم رشتہ داروں کے بارے میں غیرت نہیں کرتا ’دیوث‘ کہلاتا ہے۔ دیوثیت ایک بد ترین خصلت ہے جس کے بارے میں ایک اثر میں شدید وعید آئی ہے: تین لوگوں کی طرف روزِ قیامت اللہ تعالیٰ نظر تک نہ اٹھائیں گے اور ان میں ایک دیوث ہے۔“
٭ اس سلسلے کا اہم ترین واقعہ ابراہیم نخعی رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے
” ایک روز حضرت عمر رضی اللہ عنہ کھانا کھا رہے تھے کہ ایک شخص آیا، اس کے ہاتھ میں خون آلود ننگی تلوار تھی۔ وھ آکر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھ گیا اور کھانے میں شریک ہوگیا۔ پیچھےپیچھے کچھ لوگ آئے اور انہوں نے کہا: یا امیرا لمومنین! اسی شخص نے ہمارے آدمی کو اپنی بیوی کے ساتھ دیکھ کر دونوں کو قتل کردیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ لوگ کیا کہہ رہے ہیں ؟ ایک اور شخص بولا: اس آدمی نے اپنی بیوی کی رانوں پر تلوار ماری۔ اگر درمیان میں کوئی تھا تو اسے قتل کردیا۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان لوگوں سے پھر پوچھا کہ یہ کیا کہتا ہے؟ اُنہوں نے کہا کہ اس نے اپنی بیوی کی رانوں پر تلوار ماری جو اس شخص کی کمر پر لگی اور اس کے دو ٹکڑے ہوگئے۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے قاتل سے کہا: اگر دوبارہ بھی کوئی ایسے کرے تو یہی حال کرنا۔“ (أقضية الخلفاء الرشداين:1/583 ، فقہ عمر رضی اللہ عنہ : ص214 ، سنن سعید بن منصور)
(3) مسلمانوں کا دفاع میں شریک ہونا :
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے:
(اُنصر أخاك ظالما أو مظلوما) (بخاری:2443)
”اپنے بھائی کی مدد کرو چاہے وہ ظالم ہو یا مظلوم۔ اگر ظالم ہے تو اس کا ہاتھ روک کر۔“
٭ ابو مغیرہ سے مروی ہے کہ کچھ لوگ اکٹھے ہوکر کسی قبیلہ کی ایک عورت کے پاس آئے قبیلہ کے کچھ لوگوں کو اس کا پتہ چلا تو انہوں نے جاکر اُن لوگوں کو قتل کردیا۔ اگلے دن ان کے جنازے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس پیش کئے گئے تو آپ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: یہ سب لوگ ایک عورت کے گھر میں رات کو اکٹھے ہوکر کیا کرنے گئے تھے؟ واقعہ کی تفصیلات سننے کے بعد آپ رضی اللہ عنہ نے ان لوگوں کا خون رائیگاں قرار دے دیا۔
(الام از شافعی:7/182 واقضیۃ الخلفاء الراشدین:ص582)
نہی عن المنکر کی مشروعیت کے تمام دلائل اس امر کی بنیاد ہیں کہ مسلمانوں کو جبراً ہونے والی زیادتی میں اپنے مسلمان بھائی کی مدد کرنا چاہئے ، جہاں تک خوشدلی سے ہونے والے جرم کا تعلق ہے تب بھی مسلمانوں کا فرض ہے کہ اس کو انجام پانے سے روکیں ۔
(4) دفاع کرتے ہوئے جرم سے بھی بڑی سزا تک پہنچ جانا:
یہاں یہ سوال پیدا ہوتاہے کہ بعض اوقات دفاع کرتے ہوئے مقتول کو وہ سزا مل جاتی ہے جو اس کی اصل سزا نہیں ۔نبی