کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 39
٭ ہر مسلمان پر ایسی برائی کو روکنا فرض ہے ۔ حنفی فقہ کی کتاب ’کنز الدقائق‘ میں ہے
وفى المجتبٰى: الأصل في كل شخص إذا رأى مسلما يزني أن يحل له قتله وإنما يمتنع خوفًا أن يقتله ولا يصدق في أنه زنٰى وعلىٰ هذا القياس المكابرة بالظلم وقطاع الطريق … لكل مسلم إقامته حال مباشرة المعصية وأما بعد الفراغ منها فليس ذلك لغير الحاكم … إن عزّره بعد الفراغ منها فيه إشارة إلى أنه لو عزَّره حال كونه مشغولا بالفاحشة فله ذلك وإنه حسن لأن ذلك نهي عن المنكر وكل واحد مأمور به وبعد الفراغ ليس بنهي عن المنكر لأن النهي عما مضٰى (كنز الدقائق:5/45)
”اُصولی بات یہی ہے کہ بدکاری کرتے ہوئے مسلمان کو قتل کرنا ہر شخص کے لئے جائز ہے، البتہ اگر اسے اس امر کا اندیشہ ہو کہ وہ اس بدکاری کا ثبوت پیش نہیں کرسکے گا تو ایسی صورت میں اس کے لئے (مصلحتاً) یہ قتل ممنوع ہے … اس طرح کا معاملہ جرا ت سے ظلم کرنے والوں اور راہزنوں وغیرہ سے بھی کیا جاسکتا ہے…ہرمسلمان کا فرض ہے کہ وہ معصیت کے وقت اسے روکنے کی ہرممکن کوشش کرے ، البتہ وقوعہ کے بعد اس (کی سزا) کا اختیار صرف حاکم وقت کے پاس ہے کیونکہ اگر تو کوئی شخص مجرم کو بوقت ِجرم روکنے کے لئے انتہائی اقدام کرتا ہے تو اس وقت تو یہ درست ہے اور نہی عن المنکرکی بنا پر نیکی کا کام شمار ہوگا، لیکن وقوعہ کے بعد نہی منکر کا معاملہ تو ختم ہوگیا۔“
٭ جسٹس عبد القادر عودہ شہید رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں :
”مال کی مدافعت کو بیشتر فقہا جائز کہتے ہیں ، البتہ عزت پر حملے کی صورت میں تمام فقہاکے نزدیک مدافعت فرض ہے۔مثلاً اگر کوئی شخص کسی عورت کی عزت پامال کرنا چاہے اور وہ عورت اس شخص کو قتل کرکے اپنا دفاع کرسکتی ہو تواگر اس کے لئے ممکن ہے تو اس پر اس شخص کا قتل کرنا فرض ہے۔ کیونکہ اپنے اوپر دوسرے کو قدرت دینا اس عورت کے لئے حرام ہے۔
اسی طرح اگر کوئی شخص دیکھے کہ کوئی آدمی زنا کررہا ہے یا زنا کی کوشش کررہا ہے اور وہ شخص اس کو قتل کئے بغیر باز نہیں رکھ سکتا تو اگر اس کے لئے اسے قتل کردینا ممکن ہو تو اس کے لئے ایسا کرنا جائز ہے۔“ (اسلام کا فوجداری قانون: ج1/ص 566)
٭ نہی عن المنکر کی حیثیت اسلامی معاشرے میں مستحب یا فرضِ کفایہ کی بجائے
”ایک قرض کی ہے، جس کی ادائیگی بہر صورت ضرور ی ہے … جمہور فقہا کے مطابق نہی منکر تمام افرادِ معاشرہ کے لئے لازمی ہے… بقول جمہور فقہا:اس کام کے لئے حاکم کی اجازت یا تعیناتی بھی ضروری نہیں ۔“ (اسلام کا فوجداری قانون: 1/588،590، 595)
٭ شیعہ کا ایک معتدل فرقہ’زیدیہ‘ کہلاتا ہے جن کی بڑی تعداد یمن میں آ باد ہے۔’ہادویہ‘