کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 30
کا خاوند سچوں میں سے ہے۔“ (صحیح بخاری : 4747)
آگے حدیث میں اس واقعہ کی تفصیل ہے کہ نبی کریم نے ان کے مابین لعان کروایا ۔ یا د رہے کہ ہلال رضی اللہ عنہ لعان کرنے والے اسلام میں سب سے پہلے شخص ہیں ۔ (صحیح مسلم:3746)
(2) سہل بن سعد سے مروی ہے کہ بنو عجلان کے سردار عویمر عجلانی رضی اللہ عنہ عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے پوچھا: اس آدمی کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے جو اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پائے، کیا وہ اس آدمی کوقتل کردے توجواباً اُسے بھی قتل ہونا پڑے گایا پھر وہ کیا کرے؟ میرے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھو۔ عاصم رضی اللہ عنہ نے نبی کریم سے جب یہ مسئلہ پوچھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سوال کو ناپسند کیا ، گویا معیوب سمجھا ۔
عویمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! میں اس وقت تک نہیں رکوں گا جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں خود نہ پوچھ لوں ۔ پھر عویمر رضی اللہ عنہ آئے اور انہوں نے بھی نبی کریم سے دریافت کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تمہارے گھر کے معاملہ میں قرآن نازل کردیا ہے۔ پھر نبی کریم نے سورۂ نور کی آیات (6 تا9) تلاوت کیں ۔ آگے حدیث میں لعان کروانے کا تذکرہ ہے۔ (صحیح بخاری:4745)
(3) اس سلسلے میں سب سے اہم واقعہ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کا ہے۔ انصاری سردار حضرت سعد رضی اللہ عنہ بہت زیادھ غیور تھے۔ اوران کی غیرت حد سے بڑھی ہوئی تھی۔ کہاجاتا ہے کہ
”اُنہوں نے کنواری عورت کے سوا نکاح نہ کیا اور نہ ان کی طلاق یافتہ عورت سے بعد میں کسی نے نکاح کرنے کی جرأت کی۔“
(مصنف عبدالرزاق؛ 17917)
پہلے اس مکالمہ کی روایت حضرت ابو ہریرہ کی زبانی سنئے، یہ تین روایات ہیں :
(i)حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یارسول اللہ! اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ غیرمرد کو رنگے ہاتھوں پکڑلے تو کیا وھ اس کو قتل کرسکتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ’نہیں ‘ (صحیح مسلم:3761)
( (ii اگلی حدیث میں ہے کہ ”یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا پھر اس (مجرم) شخص کو اتنی مہلت دے کہ چار گواہ لے کر آئے؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’ہاں ‘ (صحیح مسلم: 3762)
پھر حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے اپنے حوالے سے پوچھا :
(iii ) یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگرمیں اپنی بیوی کے ساتھ کسی آدمی کو دیکھ لوں تو کیا چار گواہ لانے سے قبل میں اس کو کچھ نہیں کہہ سکتا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: بالکل کچھ نہیں ۔ تو سعد کہنے لگے: میں تو اس سے پہلے پہلے تلوار سے اس کا فیصلہ کردوں گا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: