کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 29
حقوق کے علمبردار کسی بھی جرم کے لئے موت کی سزا کی تو مخالفت کرتے ہیں مگر غیر ت کے قتل کے مجرم کے لئے پاکستان کی مغرب زدہ بیگمات عبرتناک سزاے موت کا مطالبہ تواتر سے کررہی ہیں ۔“
(’ تحریک ِنسواں ؛ نظریات و اثرات‘ ماہنامہ ’محدث‘ لاہور بابت اپریل 2000ء: ص64)
جہاں تک قتل غیرت کے سلسلے میں دوسرے موقف کا تعلق ہے تو اس میں غیرت و حمیت اور فوری اشتعال کے جذبات کو ملحوظ نہیں رکھا گیا اور ایسے شخص کو جس کی عزت سربازار رسوا کی گئی ہے،عام مجرم سے کوئی رعایت نہیں دی گئی۔ دوسری طرف یہاں ایک مرتکب ِزنا مجرم کو وہی اعزاز عطا کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو صرف ایک معصوم مقتول کا حق ہے۔
آئیے اس اہم معاشرتی مسئلہ پر قرآن وسنت اورفقہا اسلام کانکتہ نظر دیکھتے ہیں :
اسلام غیرت کے نام پر قتل کی اجازت نہیں دیتا !
سب سے پہلے یہ امر واضح رہناچاہئے کہ اسلام میں ایسے قتل کی نہ کوئی اجازت ہے اور نہ ترغیب بلکہ اسلام اپنے ماننے والوں سے نظم و ضبط کی پابندی اور اپنے آپ کو قابو میں رکھنے کا تقاضا کرتا ہے۔ دورِ نبوی کے اسلامی معاشرے میں بھی اس نوعیت کے بعض مسائل پیش آئے جن کے بارے میں پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری واضح رہنمائی فرمائی۔
دورِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں اس نوعیت کے تین مختلف واقعات کا تذکرہ ملتا ہے :
(1)حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ ہلال بن اُمیہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاکر شریک بن سحماء کے ساتھ اپنی بیوی کے ملوث ہونے کا الزام لگایا۔ نبی نے اس سے کہا: گواہ لاوٴ، ورنہ تم پر حد لگے گی۔ اس نے کہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم میں سے کوئی آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر شخص کو دیکھ لے تو کیا وہ گواہ تلاش کرتا پھرے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
گواہ لاوٴ، وگرنہ تمہاری پیٹھ پر حد لگے گی تو ہلال رضی اللہ عنہ نے کہا: اس ذات کی قسم! جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق دے کر بھیجاہے، میں سچ کہہ رہا ہوں ، اس لئے میری پیٹھ کو حد سے بچانے کے لئے اللہ تعالیٰ ضرور کوئی حکم اتارے گا تو جبریل علیہ السلام آپ پر یہ آیات لے کرنازل ہوئے :
﴿وَالَّذِيْنَ يَرْمُوْنَ أَزْوَاجَهُمْ … مِنَ الصَّادِقِيْنَ﴾ ( النور: 6تا 9)
”جو لوگ اپنی بیویوں پر بدکاری کی تہمت لگائیں اور ان کا کوئی گواہ بجز ان کی ذات کے نہ ہو تو ایسے لوگوں میں سے ہر ایک کا ثبوت یہ ہے کہ چار مرتبہ اللہ تعالیٰ کی قسم کہا کر کہیں کہ وہ سچوں میں سے ہیں اور پانچویں مرتبہ کہ اس پر اللہ کی لعنت ہو ،اگر وھ جھوٹوں میں سے ہے اور اس عورت سے سزا اس طرح دور ہوسکتی ہے کہ وہ چار مرتبہ اللہ کی قسم کہاکر کہے کہ یقینا اس کا خاوند جھوٹ بولنے والوں میں سے ہے اور پانچویں دفعہ کہے کہ اس پر اللہ کی لعنت ہو اگر اس