کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 25
منظور کر لیا ہے۔ یہ ایک زمینی حقیقت ہے کہ ہمارے ہاں لگ بھگ پورے ملک میں ایسی رسوم اور غلط روایات موجود ہیں جن کی تکمیل کی خاطر ہمیشہ سے خواتین کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور ان کی بڑے پیمانے پر حق تلفی کی جاتی ہے ۔ کاروکاری، قرآن سے شادی مذہب کی آڑ میں عورت کو کنواری رکھنا اور ونی وغیرہ ۔ پاکستان ایک نظریاتی اسلامی جمہوری مملکت ہے جب کہ اسلام کسی طرح بھی عورت اور مرد کے بنیادی حقوق میں کوئی فرق یا امتیاز روا نہیں رکھتا۔ قومی اسمبلی میں کاروکاری اور غیرت کے نام پر قتل کے خلاف ترمیمی بل کی منظوری کے ساتھ ہی یہ ہرگز نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے کہ بل کی منظوری سے غیرت کا بھی صفایا نہ ہو جائے اور جس طرح غیرت کے نام پر عورت کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے، اسی طرح یہ نہ ہو کہ اس بل کے نام پر زناکاری کا بازار گرم ہو جائے یا اسے یک گونہ چھوٹ مل جائے۔ ہم اسلامی معاشرت میں رہتے ہیں اورکوئی بھی شخص ایسا نہیں کرسکتا کہ اپنی بہن یا بیوی کو کسی کے ساتھ قابل اعتراض حالت میں دیکھ کر خود پر قابو پا سکے یا اس منظر سے صرفِ نظر کر سکے۔ ہمارے تمدن اور رہن سہن کی اپنی اقدار اور ہمارے اپنا ایک اسلامی اخلاقیات وتعلیمات پر مبنی معاشرہ ہے جس میں آزادی مرد کی ہو یا عورت کی، مخصوص حدود وقیود میں رکھی جاتی ہے۔البتہ قبائلی،مقامی اور خود ساختہ غلط رسوم ورواج کے تحت عورت کو نشانہ بنانے کو کسی طرح بھی روا نہیں رکھا جا سکتا۔ اس ترمیمی بل میں توہین رسالت ایکٹ میں بھی ترمیم کر کے اسے سائل کے لیے ناقابل رسائی بنا دیاگیا ہے اور اس وقت تک رپورٹ درج نہیں کی جا سکے گی جب تک ایس پی اس کی اپنے طور پر تفتیش مکمل نہ کر لے۔ظاہر ہے ایک بیسویں گریڈ کا ڈسٹرکٹ پولیس افسر جب تک رپورٹ کنندہ کو ملے گا، اس وقت تک معاملہ قابو سے نکل گیا ہوگا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اس بل پر عمل درآمد کے ساتھ اس کو سہل بنانے پر بھی توجہ دی جائے۔ ان دنوں ہماری حکومت چونکہ امریکہ کے کہنے پر پاکستان کے طول وبلد میں ’روشن خیالی‘ عام کرنا چاہتی ہے اوریہ بل بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔تا ہم ضرورت ہے کہ اسے اعتدال اور شرم وحیا کے اسلامی تقاضوں سے دور نہ ہونے دیا جائے،کیونکہ آزاد خیالی کے میدان میں ہم جس قدر بھی آگے بڑھیں گے، امریکہ پھر بھی راضی نہ ہو گا اوراس طرح ہمارے ہاں فحاشی وبے حیائی اور اسلامی اقدار کی خلاف ورزی کا سلسلہ عام چل نکلے گا۔“ تحریر: ڈاکٹر ظفر علی راجا، ایڈووکیٹ (رکن مجلس التحقیق الاسلامی )