کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 15
٭ اسلامی حلقوں کے تیار کردہ اس بل میں آئین پاکستان کے آرٹیکل 2’اے‘ کے بعد ایک نئے آرٹیکل 2’بی‘ کے اضافے کی تجویز دی گئی ہے جس کے متن کا مفہوم حسب ِذیل ہے: ”آرٹیکل 2بی:تمام رائج الوقت قوانین کو قرآن اور سنت کے لوازم کے مطابق بنایا جائے گا اور کوئی ایسا قانون نافذ نہیں کیا جائے گا جو قرآن و سنت کی روح کے منافی ہو۔ (1)آئین کا کوئی آرٹیکل غیر مسلموں کے شخصی قوانین، مذہبی آزادی اور رسوم و رواج پر اثر انداز نہیں ہوگا۔ (2)اس آرٹیکل کے مندرجات موٴثر اور زیرعمل رہیں گے اور از خود کارروائی کی صلاحیت سے بہرہ ور ہوں گے۔“ ٭ زیر مطالعہ بل کی دفعہ 5میں کہا گیا ہے کہ آئین پاکستان کا آرٹیکل 227 معہ اپنی وضاحت اور کلاز 2 و3 حذف قرار دیا جائے گا۔ یہاں قارئین کے سہولت کے لئے آرٹیکل 227 کا متن بھی تحریر کیا جارہا ہے: آرٹیکل 227 آئین کے دسویں باب کا پہلا آرٹیکل ہے ، یہ باب اسلامی ضوابط سے متعلق ہے۔ 227۔ قرآن اور سنت سے متعلق ضوابط: (1)تمام رائج الوقت قوانین کو قرآن و سنت کے تقاضوں کے مطابق بنایا جائے گا اور ایسا کوئی قانون وضع نہیں کیا جائے گا جو قرآن و سنت سے متصادم ہو۔ وضاحت: مختلف مکاتب ِفکر کے شخصی قوانین کی روشنی میں ’قرآن و سنت کے تقاضوں کے مطابق‘ الفاظ سے وہی تشریح مراد لی جائے گی جسے متعلقہ مکتب ِفکر درست سمجھتا ہے۔ (2)ذیلی آرٹیکل 1 پر عمل درآمد صرف اسی طریقے سے ہوگا جواس باب (باب نمبر 10) میں بیان کیا گیاہے۔ (3)آئین کے اس حصے (یعنی اسلامی ضوابط سے متعلقہ حصے) کا کوئی قانونی اثر غیرمسلم شہریوں کے شخصی قوانین پر نہیں ہوگا۔ آرٹیکل 227 کو حذف کرنے کی یہ تجویز شاید اس لئے پیش کی گئی ہے کہ اس سے قبل اسی بل میں آرٹیکل 2(اے) کے بعد ایک نیا آرٹیکل 2(بی) اضافہ کرنے کی سفارش شامل ہے۔ آرٹیکل 227 کے ضابطہ (اے) کی عبارت تقریباً وہی ہے جو مجوزہ نئے آرٹیکل 2(بی) میں وضع کی گئی ہے؛ ماسوائے ہر طبقہ فکر کے شخصی قوانین کے احترام والی وضاحت کے۔ اسی