کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 144
اس پر کاربند ہو۔ عورت کا احترام سے محروم ہونا اور بچوں کا ماں سے محروم ہونا کسی بھی معاشرہ کی نہایت ابتر حالت ہے۔ جب گھر والی گھر میں نہ رہے بلکہ کمانے کے لئے نکل کھڑی ہو تو اس سے گھر میں جو بدنظمی اور انتشار ہوگا، اس سے زندگی کی اعلیٰ قدریں قدم قدم پر پامال ہوتی ہیں اور معاشرے میں امن وسکون عنقا ہوجاتا ہے۔ لہٰذا عورت کو اس کا صحیح احترام ملنا بھی نتیجہ ہوتاہے ؛ عورت کی صحیح دینی تعلیم اور درست انداز فکر کا…
قرآن و سنت کی تعلیم ہمیں ا س یقین کامل سے مالا مال کررہی ہے اور تجربہ و مشاہدہ اس کی پشت پر مہر تصدیق ثبت کررہا ہے کہ شریعت سکول کالج کا وسیع نیٹ ورک ہی ہمارے لئے کامیابی کی راہیں کھولے گا اور ہماری خواتین کے مسائل حل کرے گا۔ لہٰذا ضرورت ہے کہ ہم اپنی مساعی کو زیادہ وسیع پیمانے پر پھیلائیں ۔ ایسے شریعت سکول کالج زیادہ سے زیادہ پیمانے پر وجود میں آئیں جو اسلامی تعلیم کو اپنے روزمرہ نصاب کا حصہ بنائیں ۔ جن کے ماحول اسلامی ہوں ، ستروحجاب کے تقاضوں کو ملحوظ رکھ کر ان کونصابی و غیر نصابی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی حوصلہ افزائی کی جائے۔پرائیویٹ ٹی وی چینل، جرائد و اخبارات اور پریس کانفرنسز میں عورت کی دینی تعلیم پر زور دیا جائے۔
ہمارے استاد، علما ، صحافی ، سیاستدان اور دیگر سب لوگ مل کر یہ تحریک برپا کریں کہ عورت کو وہ مقام اور حقوق دے دیے جائیں جو اس کو اسلام نے دیئے ہیں ۔ اس غرض کے لئے مغربی نظریہ کا فریب سب پر واضح کرنا چاہئے کہ یہ عورت کے حق میں بلکہ خود معاشرے کے حق میں بھی زہر قاتل ہے۔ اس کے برعکس اسلام کا دیا ہوا نظام نہ صرف مسلمان عورت کے لئے بلکہ دنیا بھر کی غیرمسلم عورتوں کے لئے بھی بہت دلکشی اور جاذبیت رکھتا ہے اور معاشی لحاظ سے بھی یہی نظام مسلمان معاشرے کے حق میں مفید و معاون ہے۔ اس نظام سے صرف چند مٹھی بھر اوباش فطرت اور آوارہ مزاج خواتین کو پریشانی لاحق ہوسکتی ہے جو اپنی فطرت مسخ کرکے مغرب کی نقالی کرتی ہیں اور مساوات کے تصور میں مگن مخلوط روزگار کو چند روزہ پُرلطف زندگی گزارنے کا ذریعہ سمجھتی ہیں ۔ ایسی خواتین کا زبردست علمی محاکمہ کرکے ان کو لاجواب کردیا جائے، یہ مسلم خواتین کا فرض ہے!