کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 143
ملازمت
پھر جو خواتین اپنے دائرہ کارکے اندر مناسب ملازمت کرنا چاہیں ، لازمی ہے کہ وہ پردہ اور حجاب کی شرط کو ملحوظ رکھیں ۔ سادگی اور وقار سے اپنے بیرونِ خانہ فرائض انجام دیں ۔ مگر یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ عورت کا بہرحال دائرہ کار اس کا گھر، اس کا شوہر، بچے اور دیگر افرادِ خانہ ہیں ۔ گھر کے نقصانات کی قیمت پر بیرونِ خانہ ملازمت اسلام کے طے شدہ پروگرام کے خلاف ہے۔ علاوہ ازیں اس کی عفت و عصمت محفوظ و مامون رہے۔ اگر کبھی حیا و عفت پر کوئی گندی چھینٹ پڑگئی تو یہ بہت بڑا نقصان ہوگا۔
مطلوبہ لائحہ عمل
ہمارا میڈیا، سرکاری شعبہ اور مغربی لابی تو وطن عزیز کے ماحول کومغرب کے رنگ میں رنگنے کا تہیہ کئے بیٹھے ہیں ۔ ایسے میں یہ کام دینی تحریکوں کا ہی ہوسکتا ہے کہ وہ عورت بگاڑ پروگرام کے لئے انسدادی تدابیر کریں ۔
الحمد للہ! وطن عزیز کا متدین اور درد مند طبقہ ہر دور میں اپنے فرائض کو ادا کرنے میں کوشاں رہا ہے۔ آج بے شمار زنانہ مدارس اس سلسلے میں اپنے فرائض ادا کرنے میں کوشاں ہیں ۔ اور خواتین کو دشمن کی پُرفریب چالوں سے بچ کراسلام کے سایہ امن و عافیت میں پناہ لینے کی ترغیب دے رہے ہیں ۔ اس طرح ۱۹۸۰ء سے مسلم تحریکوں کی طرف سے مثبت پیش رفت ہورہی ہے۔ ہمیں اس بات کا شدید احساس ہے کہ مغربی لابی کا وار بڑا کاری ہے۔ ان کی پشت پر بے شمار وسائل ہیں ، ہمارا سرکاری میڈیا بھی ان کی پشت پناہی کررہا ہے۔ سب سے بُری بات یہ کہ یو این او ان کو ہر طرح کی مادی اور اخلاقی مدد فراہم کررہی ہے۔
ہمارے پاس بے شک وہ وسائل نہیں مگر ہمیں یہ یقین کامل حاصل ہے کہ اقوام عالم کے عروج و زوال میں یہ با ت یکساں رہی ہے کہ جب عورت اپنے صحیح مقام پر فائز ہوئی اور اس نے اپنے فطری فرائض ذمہ داری سے ادا کئے تو زندگی کے تمام شعبوں کے لئے معاشرے کو مہذب قابل اور محنتی افراد بکثرت میسر آئے پھر ان پر خوشحالی اور برکت کے باب کھلتے چلے گئے اور یہ سب کچھ تبھی ہوسکتا ہے جب ہر مرد اور ہر عورت دینی تعلیم سے آراستہ اور