کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 142
(6) گھر کا اس طرح بندوبست کرنا کہ ہر ایک کے لئے گھر میں سکون و اطمینان میسر ہو، ہر ایک کی ضرورت و ترجیحات کو سامنے رکھ کر ان کو آرام مہیا کیا جائے۔ بیمار کی تیمار داری ہو، بچوں کو پڑھانے کا بندوبست ہو۔ افرادِ خانہ باہم پیار و محبت اور حسن سلوک سے پیش آئیں کہ قرآن پاک نے گھر کی اہم صفت اس کا سکون و اطمینان ہونا ہی بتائی گئی ہے۔لہٰذا عزیزوں ،رشتہ داروں اور ہمسایوں سے خوشگوار تعلقات قائم رکھنے کا سلیقہ بھی عورت کو سکھایا جانا چاہئے۔ (7) ابتدائی طبی امداد یا فرسٹ ایڈ اور مریضوں کی تیمار داری وغیرہ (8) بجلی کی گھریلو استعمال کی اشیا کو ٹھیک کرنے کے لئے ابتدائی واقفیت بھی ضروری ہے۔ (9) عورتوں کو فوجی ٹریننگ بھی اتنی ضرور دی جانی چاہئے کہ وہ اپنا دفاع اور تحفظ کرسکیں ۔ ضرورت کے وقت ان کو پریشانی نہ اُٹھانا پڑے۔ اعلیٰ تعلیم مندرجہ بالا تعلیم کے علاوہ جو خواتین مزید تعلیم حاصل کرنا چاہئیں ، ان کے لئے تدریس اور طب کے شعبے موجود ہیں ، وہ علم و ادب کے میدان میں بہت آگے بڑھ سکتی ہیں ۔ نرسنگ اور ہوم اکنامکس کے کورس حاصل کرسکتی ہیں ۔ ایسے کام جو گھریلو حدود کے اندر انجام دیے جاسکتے ہوں ، ان کاعورت کو علم ہونا چاہئے۔ان نصابات میں عورت کی نفسیات، شخصیت اور فطری فرائض کو پیش نظر رکھنا بڑا ضروری ہے مثلاً یہ کہ (1) خواتین کا منصب اور ان کے حقوق و فرائض (2) دائرۂ زوجیت اور فریضہ مادریت کے بارے میں اسلامی حکمت عملی (3) عہد ِنبوی سے لیکر دورِ حاضر تک خواتین کی دینی، علمی، ادبی، ملی، رفاہی اور تعلیمی و تصنیفی سرگرمیاں (4) ترقی نسواں اور مساواتِ مرد و زن کے نظریہ کا تنقیدی جائزہ (5) پردے کے موضوع پر عقلی تجربات اور مشاہدے کی روشنی میں دینی احکام کی حکمت اور مصلحت (6) مذاہب ِعالم اور اسلامی علوم کا تقابلی مطالعہ اور اسلام کی فوقیت و برتری غرض قرآن و سنت کا گہرا شعور دینا اورنبی پاک کی سیرتِ طیبہ کو زندگی کا محور و مرکز بنا دینا لازمی ہے۔ایسے ہی خواتین کے مسائل اور موضوعات پر ان کو مہارت ہونی چاہئے۔