کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 14
بیان اغراض و وجوہ
(1)بانی پاکستان محمد علی جناح کی طرف سے خواتین کو دیے گئے حقوق پر عمل درآمد کو یقینی بنانا۔
(2)پاکستان کی خواتین کو تحفظ اور اختیار دینا کہ وہ پاکستان کے مساوی شہری ہونے کی حیثیت سے عزت و وقار کے ساتھ زندگی کے حق سے مستفید ہوں ۔
(3)پاکستان میں خواتین کی آزادی اور ان کے مقام و مرتبے کو بلند کرنے کا اہتمام کرنا۔
بل ہذا کا مقصد انہی مذکورہ بالا مقاصد کا حصول ہے۔
دستخط بیگم شیری رحمن، بیگم رضیہ خانم سومرو،ڈاکٹر عذرا افضل پیچوہو،
بیگم ناہید خان، بیگم نفیسہ منور راجہ،ڈاکٹر فہمیدہ مرزا،بیگم شمشاد ستار بچانی،
محترمہ رخسانہ بنگش،محترمہ فوزیہ حبیب (اراکین قومی اسمبلی)
(3) اسلامی حلقوں کی مجوزہ ترمیم
ایک طرف تو پاکستان پیپلزپارٹی پیٹریاٹس کا ’مختارئ خواتین‘ سے متعلق بل ہے اور دوسری طرف حکومت کا اپنا تجویز کردہ بل بھی ارکانِ اسمبلی کے ہاتھوں میں پہنچ چکا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ اسلامی حلقوں کی جانب سے بھی نفاذِ اسلام سے متعلق ضوابط کو مضبوط اور مستحکم بنانے کے لئے ماہرین کی ایک جماعت نے ایک بل کا مسودہ تیار کیا ہے۔ اس بل کی تیاری بعض اسلامی دانشوروں کی تحریک پر ہوئی ہے۔
بل کا مسودہ تیار کرنے والی ٹیم نے پاکستان کے معروف قانون دان محمد اسمٰعیل قریشی کی قیادت میں آئین میں ترمیمات کے لئے ایک مسودہ تیار کیا ہے۔ یہاں اس مسودے کا بھی ایک جائزہ بے جا نہ ہوگا۔ اس بل کے ابتدائیہ میں واضح کیا گیاہے کہ آئین کے تحت اسلام کو ریاست کا مذہب قرار دیا گیا ہے اور شہریوں پر لازم ہے کہ وہ اپنی زندگیوں کو قرآن و سنت میں بیان کردہ شعائر کے مطابق ڈھالیں ۔ اس لئے مذکورہ بالا مقاصد کو سرعت کے ساتھ حاصل کرنے کے آئین پاکستان میں مزید تبدیلی ضروری ہوگئی ہے۔
اس بل کا عنوان ’آئین (ترمیم) ایکٹ 2004ء‘ تجویز کیا گیا ہے اور اس کے فوری طور پر پورے پاکستان میں نافذ العمل ہونے کی سفارش کی گئی ہے۔