کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 135
کوشاں ہیں ۔ ریڈیو، ٹی وی، وی سی آر، انٹرنیٹ، جرائد و اخبارات صبح و شام فحش گانے، گندی فلمیں اور ننگی تصویریں دکھا رہے ہیں ۔ اوپر سے این جی اوز کی اشاعت ِتعلیم کے نام پر مسلمان معاشروں میں اسلامی تعلیم اور تہذیب کے خلاف جدوجہد۔ پھر عورت کے حقوق کے نام پر منعقد ہونے والی یو این او کی کانفرنسزجن میں ان کے اپنے دیے گئے ایجنڈے پر عمل درآمد کے سلسلے میں باقاعدہ رپورٹ طلب کی جاتی ہے، عدمِ اطاعت کی شکل میں ایسے ممالک پر معاشی پابندیاں لگ جاتی ہیں ۔ اور میڈیا کے ذریعے لعن طعن اور دشنام طرازی کے ذریعہ ان کا ناطقہ بند کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ غرض مغربی تہذیب کو اسلامی ممالک میں مقبول وہردل عزیز بنانے کے لئے اہل مغرب اپنے تمام لاوٴ لشکر اور وسائل سمیت مسلم ممالک پر حملہ آور ہیں ۔ یہ مغربی یلغار اتنی جارحانہ اور شدید ہے جبکہ مسلم ممالک اپنی ایمانی واخلاقی کمزوریوں کے باعث اس کے آگے پسپا ہوتے چلے جارہے ہیں ۔ کوئی مسلمان حکمران ایسا نہیں جو ان کے مقابل اسلام کے معاشرتی و خاندانی نظام کا دفاع کرسکے! اب اہل مغرب کا دعویٰ یہ ہے کہ کسی دور میں اسلام نے عورت کو واقعی حقوق دیے تھے، مگر وہ تو اب فرسودہ بات ہوچکی۔ آج کے دور میں وہ تہذیب اور تعلیم بے کار ہے۔ آج ترقی کے مدارج طے کرنے کے لئے تمہیں عورتوں کو گھر کی چاردیواری سے نکالنا ہوگا۔اس کو گھر داری کے روایتی کردار کے بجائے معاشی و سیاسی میدانوں میں اپنا برابر کاحصہ ڈالنا ہوگا۔ ہر عورت کمائے،آخر یہ پچاس فیصد آبادی کیوں بیکار گھروں میں پڑی رہے۔ پھر خواتین ملکی سیاست میں بھی پچاس فیصد نمائندگی کریں ۔ اگر پچاس فیصد ممکن نہیں تو کم از کم ۳۳ فیصد؛ یعنی عورت کی سیاسی اداروں میں شرکت ۳۳ فیصد لازمی ہونی چاہئے۔ عورت اور مرد کے لئے الگ الگ ادارے بنانے کا کون سا جواز ہے۔ ہر جگہ مرد اورعورتیں مل کر پڑھیں اور کام کریں ۔ غرض ہر جگہ اور ہر پلیٹ فارم پر عورت بنی سجی مردوں کے پہلو بہ پہلو موجود، اپنی معاش خود کمانے میں مشغول ہو۔ وہ والدین کی سرپرستی سے نکل کر اپنے نکاح، طلاق اور ملازمت وغیرہ کے مسائل خود ہی طے کیا کریں ۔ ہر عورت کو اتنا بااختیار ضرور بنانا چاہئے کہ اس پر والدین، باپ، شوہر ، بھائی وغیرہ کی طرف سے کوئی رکاوٹ نہ رہے۔ چنانچہ آج اہل مغرب کی طرف سے اسلام پر عورت کے حوالے سے بے شمار اعتراضات کئے جارہے ہیں ۔ وہ فلموں ، پرنٹ میڈیا، ٹی وی وغیرہ پر ہر وقت اسلام کی معاشرتی تعلیمات