کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 132
بے شمار مسائل واَحکام موجود ہیں ۔“ تعلیم نسواں کی اہمیت اسلا م میں تعلیم نسواں کے بارے میں کبھی دو رائیں نہیں ہوسکتیں ۔ ایک ہی محکم اور پختہ حکم ہے اور وہ ہے عورتوں کو زیورِ تعلیم سے لازماً آراستہ کرنے کا کیونکہ بے علم اور جاہل عورت معاشرے کی پسماندگی اور ابتری کا باعث بنتی ہے۔ جاہل عورتوں کو نہ کفر وشرک کی کچھ تمیز ہے، نہ دین و ایمان سے کچھ واقفیت۔ اللہ اور رسول کے مرتبہ و مقام سے ناواقف بعض اوقات شانِ خداوندی میں بڑی گستاخی و بے ادبی سے گلے شکوے کرتی رہتی ہیں ۔ اسی طرح شانِ پیغمبری میں بڑی بے باکی سے زبان طعن دراز کرتی ہیں ۔ احکامِ شرعیہ کی حکمت اور افادیت سے واقف نہ ہونے کی بنا پر اُلٹی سیدھی باتیں کرتی ہیں ، اس کے برعکس ہر طرح کے فیشن، بے حجابی و عریانی اور فضول رسم و رواج کے پیچھے بھاگتی ہیں ، اولاد و شوہر کے بارے میں طرح طرح کے منتر جھاڑ پھونک اور کالے علم میں ملوث ہوتی رہتی ہیں ۔ شوہروں کی کمائی اسی طرح کے غلط اور باطل کاموں میں ضائع کردیتی ہیں ۔ شوہر سے ان کی بنتی ہے نہ سسرالی رشتہ داروں سے، انہیں اپنے بہن بھائیوں ، رشتہ داروں اور ہمسایوں کے حق حقوق کی ذرا خبر نہیں ہوتی۔ اس کے برعکس لڑائی جھگڑا اور گالی گلوچ، زبان درازی و لعن طعن کرکے سب سے بگاڑ کر خوش رہتی ہیں ۔ زیور، کپڑے کے ناجائز مطالبوں سے ہر وقت شوہر کا ناک میں دم کئے رکھتی ہیں ۔ بالآخر اس کو حرام کمائی میں ملوث کرکے چھوڑتی ہیں ۔ وقت کی بھی ان کو قدر نہیں ہوتی۔ فضول باتوں میں ، لعن طعن میں ، غیبت اور گالم گلوچ میں سارا وقت برباد کردیتی ہیں ۔ غرض عورتوں کی جہالت کے کون کون سے نقصانات گنوائے جائیں : شوہر، بچے، گھر، اللہ کی دی ہوئی نعمتیں ، کسی بھی بات کا ان کو احساس نہیں ہوتا۔ ان کی زندگی قرآن پاک کے الفاظ ہیں خَسِرَالدُّنْيَا وَالآخِرَةِ کا مصداق ہوتی ہے، یعنی ان کی دنیا بھی برباد اور آخرت بھی تباہ ہوگئی۔ اس طرح کی خواتین یقینا معاشرے کی تباہی وبربادی کا ہراول دستہ ثابت ہوتی ہیں کہ اپنی گودوں میں پلنے والی اولاد کی تربیت ہی نہ کرسکیں ۔ جیسی گنوار خود تھیں ، ان کی اولاد یعنی نسل نو بھی اسی طرح گمراہ، جاہل اور گنوار ثابت ہوئی۔ اس طرح وہ قوم کو جرائم کی دلدل میں پھنساتی چلی جاتی ہیں ۔ اس کے برعکس علم دین رکھنے والی خاتون صحیح اور غلط، حق اور باطل، جائز اور ناجائز کی حدود