کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 131
کہ اسے درس و تدریس اور تعلیم و تربیت میں مردوں کے برابر مکلف قرار دیا۔ چونکہ شریعت ِاسلامی کے مخاطب مرد اور عورت دونوں ہیں ۔ دینی احکام دونوں پر واجب ہیں اور روزِ قیامت مردوں کی طرح عورتیں بھی ربّ العالمین کے سامنے جواب دہ ہیں ۔ لہٰذا عورتوں کے لئے بھی حصولِ علم جو اُن کو بنیادی دینی اُمور کی تعلیم دے اور احکامِ اسلامی کے مطابق زندگی گزارنے کاڈھنگ سکھائے وہ ان کے لئے فرضِ عین قرا ردیا گیا ہے۔ فرضِ عین سے مراد یہ ہے کہ اسے سیکھنا لازمی ہے اور اگر عورت یا مرد اس میں کوتاہی کرے تو وہ عنداللہ مجرم ہے۔
چنانچہ آنحضور نے ابتدا ہی سے خواتین کی تعلیم کی طرف توجہ فرمائی۔ آپ نے سورۃ البقرۃ کی آیات کے متعلق فرمایا:
”تم خود بھی ان کو سیکھو اور اپنی خواتین کو بھی سکھاوٴ۔“ (سنن دارمی:۳۳۹۰)
تربیت کے لئے اپنی خدمت میں حاضر ہونے والے وفدوں کو آپ تلقین فرماتے کہ
”تم اپنے گھروں میں واپس جاوٴ، اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہو، ان کو دین کی تعلیم دو اور ان سے احکامِ دینی پر عمل کراوٴ۔“ (صحیح بخاری:۶۳) آپ کافرمان ہے:
”جس نے تین لڑکیوں کی پرورش کی ، ان کی اچھی تعلیم و تربیت کی، ان سے حسن سلوک کیا، پھر ان کا نکاح کردیا تو اس کے لئے جنت ہے۔“
(ابوداود :۵۱۴۷)
رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تبلیغی مشن میں ہفتہ میں ایک دن صرف خواتین کی تعلیم و تربیت کے لئے مخصوص ہوتا تھا۔ اس دن خواتین آپ کی خدمت میں حاضر ہوتیں اور آپ سے مختلف قسم کے سوالات اور روزمرہ مسائل پوچھتیں ۔ نمازِ عید کے بعد آپ ان سے الگ سے خطاب کرتے۔ اُمہات الموٴمنین کو بھی آپ نے حکم دے رکھا تھا کہ وہ مسلم خواتین کو دینی مسائل سے آگاہ کیا کریں ۔ پھر آپ نے خواتین کے لئے کتابت یعنی لکھنے کی بھی تاکید فرمائی۔ حضرت شفاء بنت عبداللہ لکھنا جانتی تھیں ۔ آپ نے انہیں حکم دیا کہ تم اُمّ الموٴمنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کو بھی لکھنا سکھا دو۔ چنانچہ انہوں نے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کو بھی لکھنا سکھا دیا۔ آہستہ آہستہ خواتین میں لکھنے اور پڑھنے کا اہتمام اور ذوق و شوق بہت بڑھ گیا۔ عہد ِنبوی کے بعد خلفاے راشدین کے مبارک دور میں بھی خواتین کی تعلیم و تربیت کی طرف بھرپور توجہ دی گئی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ بن خطاب نے اپنی مملکت کے تمام اطراف میں یہ فرمان جاری کردیا تھا :
علِّموا نساوٴکم سورة النور… ( الدر المنثور:۵/۱۸)
” اپنی خواتین کو سورۃ النور ضرور سکھاوٴ کہ اس میں خانگی زندگی اور معاشرتی زندگی کے متعلق