کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 129
تعلیم و تربیت پروفیسر مسز ثریا علوی مصنفہ
’جدید تحریک ِنسواں اور اسلام‘
خواتین کی تعلیم وتربیت، اہمیت، مقاصد
رکاوٹیں اور مطلوبہ لائحہ عمل
علم نور ہے اورجہالت گمراہی !
انسانی معاشرہ کی تعمیر و ترقی کے لئے تعلیم و تربیت، علم و آگہی اور شعور بنیادی اہمیت کے حامل ہیں ، دوسری طرف یہ بھی حقیقت ہے کہ طبقہ نسواں معاشرے کا نصف حصہ ہیں ۔ لہٰذا اس طبقہ نسواں کی تعلیم و تربیت معاشرے کی صلاح و فلاح کے لئے از بس ضروری اور ناگزیر ہے۔
لفظ تعلیم و تربیت دو اجزا سے مرکب ہے۔ ایک تعلیم، یعنی زندگی گزارنے کے لئے بنیادی اوصاف کا شعور دینا، سکھانا، پڑھانا، معلومات بہم پہنچانا اور دوسرا لفظ ’تربیت‘ہے جس سے مراد پرورش کرنا، اچھی عادات،یعنی فضائل اخلاق سکھانا اور رذائل اخلاق سے بچانا اور بچوں میں خدا خوفی اور تقویٰ پیدا کرنا ہے۔ لہٰذا تعلیم اور تربیت دونوں اسلام میں بنیادی اہمیت کے حامل ہیں ۔
اسلام کانکتہ نظر
اسلام نے علم اور تقویٰ کو یعنی تعلیم و تربیت کو ابتدا ہی سے بنیادی اہمیت دی ۔ چونکہ شریعت اسلامیہ نے مرد و عورت دونوں پریکساں حقوق و فرائض عائد کئے ہیں اور دونوں ہی اپنے فرائض کو پورا کرنے کے لئے یکساں مکلف اور ذمہ دار ہیں ۔ یہ واضح امر ہے کہ جب تک اپنے فرائض سے متعلق کماحقہ واقفیت نہ ہو،کوئی اپنے فرائض سے متعلق صحیح طور پر عہدہ برآ نہیں ہوسکتا، لہٰذا جب تک علم دین حاصل نہ کیا جائے تب تک دین کے احکام پورا کرنا ناممکن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دین اسلام نے حصولِ علم کو مرد وعورت دونوں کے لئے یکساں لازمی قرار دیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے :
(طلب العلم فريضة علی کل مسلم) (طبرانی :۱۰/۲۴۰)
”یعنی ہر مسلمان مرد (ا ورعورت) پر علم حاصل کرنا فرض ہے۔“