کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 126
ایک مرحلہ ایسا آجاتا ہے کہ جب انسان کی شہوت بالکل ختم ہوجاتی ہے اور پھر وہ اپنے برے کاموں پر کف ِافسو س ملتا رہ جاتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جو شخص جتنا پرہیزگار اور متقی ہوگا اس میں جنسی قوت اتنی ہی زیادہ ہوگی۔اس کی وجہ ایسے شخص کا اپنی اس صلاحیت کو جائز محل میں صرف کرنا ہی ہے !!
فحاشی کی مذمت
عصرحاضر میں مسلمانوں کے اخلاق و کردار کی پستی کا ایک تاریک پہلو یہ بھی ہے کہ ہم عریانی و فحاشی یا عرفِ عام میں بے پردگی کو ایک غیر اہم مسئلہ تصور کرتے ہیں ، حالانکہ اللہ تعالیٰ قرآن حکیم(النور :۱۹) میں ارشاد فرماتا ہے:
”جو لوگ اس بات کوپسند کرتے ہیں کہ موٴمنوں میں بے حیائی پھیلے، انہیں دنیا اور آخرت میں دکھ دینے والا عذاب ہوگا اور تم نہیں جانتے۔“
”اور ایمان والی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی آرائش و زیبائش کو ظاہر نہ کریں مگر جو اس میں سے کھلا رہتا ہو اور اپنے سینوں پر اوڑھنیاں اوڑھے رہا کریں ۔“ (النور :۳۱)
ایک دوسرے مقام پر یوں فرمایا:
”اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور جس طرح (پہلے) جاہلیت کے دنوں میں اظہارِ زینت کرتی تھیں ، اس طرح (اب) زینت نہ دکھاوٴ اور نماز پڑھتی رہو اور زکوٰۃ دیتی رہو اور اللہ کے رسول کی پیروی کرتی رہو۔“ (الاحزاب:۳۳)
جو لوگ عریانی و فحاشی کو صرف ایک معاشرتی برائی سمجھتے ہیں اور اس کے نقصانات اور برے اثرات کو نوجوان نسل کے اخلاق وکردار کے لئے اتنا تباہ کن خیال نہیں کرتے وہ درحقیقت اس کے نقصانات کا حقیقی ادراک نہیں کرتے۔حقیقت تو یہ ہے کہ بے پردگی اور اخلاقی بے راہ روی ہی بہت سی برائیوں اور گمراہیوں کی جڑ ہے۔ جب کسی بے پردہ عورت پرمرد کی نظر پڑتی ہے تو اس کے دل و دماغ میں ہیجان برپا ہوجاتاہے، اس عورت کی یاد مرد کی عبادت میں خلل انداز ہوتی ہے اور وہ شخص آہستہ آہستہ یادِ خداوندی سے غافل ہوکر راہِ راست سے بھٹک جاتا ہے۔ اس گمراہی کاذمہ دار کون ہے ؟