کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 124
خواتین کو اسلام کے نظام ستروحجاب سے آگاہ کرنے اور اجنبی مردوں سے ان کے آزادانہ میل جول کے خلاف ’الاخوان المسلمون‘ کی خواتین شاخ الأخوات المسلمات نے بہت اہم کردار ادا کیا۔ اس کے علاوہ نعمت صلاتی نے التبرج اور مصر کے نامور محقق اور ماہر انشا پرداز محمد فرید وجدی (۱۸۷۸ء تا ۱۹۵۴ء) نے المرأة المسلمة لکھ کر اسلام کے نظامِ عفت و عصمت کاموثر انداز میں دفاع کیا۔اسی کتاب کا ترجمہ برصغیر میں اسی دور میں مولانا ابوالکلام آزاد نے’ مسلمان عورت‘ کے نام سے کیا۔ مصر کے نامور عالم اور صاحب ’تفسیر المنار‘ جناب سید رشید رضا نی حقوق النساء في الاسلام کے عنوان سے اسی موضوع پر ایک اہم کتاب تالیف کی، اس کتاب کی تحقیق وتخریج بیسویں صدی کے نامور محدث علامہ محمد ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ نے کی۔اس دور میں نامور اہل علم نے اس موضوع کی اہمیت کو محسوس کرتے ہوئے اس موضوع پر اسلامی نکتہ نظر کی وضاحت میں عربی اور دیگر زبانوں میں کئی کتب تالیف کیں ۔ الاخوانکی ایک اہم ادیبہ اور مصنفہ زینب الغزالی (پیدائش: ۲جنوری ۱۹۱۷ء) نے بھی تحریک ِآزادئ نسواں کے سیلابِ بلاخیز کے آگے بندھ باندھنے میں کارہاے نمایاں سرانجام دیے۔ زینب نے نوجوانی میں ہدیٰ الشعراوی کی تحریک ِنسواں میں شمولیت اختیار کی، مگر جلدی ہی یہ حقیقت سمجھ میں آگئی کہ یہ تحریک آزادی اور حقوق کے نام پر خواتین کو گمراہ کررہی ہے اور یہ کہ اسلام نے خواتین کو ہر قسم کے حقوق فراہم کئے ہیں ، اس لئے مزید کسی تنظیم یا نظام سے وابستگی فضول ہے۔۱۹۳۶ء میں ۱۸ برس کی عمر میں آپ نے جماعة السیدات المسلمات کی بنیاد رکھی اور مسلم خواتین و طالبات کو اسلام کیلئے جدوجہد پراُبھارا۔ حکومت نے اس تنظیم کی مقبولیت اور توسیع کو محسوس کرتے ہوئے ۱۹۶۴ء میں اس پر پابندی لگا دی۔ اس وقت اس کے ارکان کی تعداد ۳۰ لاکھ کے قریب تھی جو بلا شبہ ایک حیرت انگیز امر ہے۔ ’آزادئ نسواں ‘ کے پس پردہ کھیلا جانے والا عریانی و فحاشی کایہ گندا کھیل انسانیت کی روحانیت کے لئے کس قدر زہر ناک ہے ؟ اس کا اندازہ اس حقیقت سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ یورپ وامریکہ روحانی اعتبار سے مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں ۔ ان ممالک کے افراد کی ازدواجی زندگی اطمینان اور سکون سے بالکل خالی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ مغربی ممالک