کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 123
تحریک ِآزادئ نسواں کے افکار و نظریات کی توسیع و اشاعت میں ہدیٰ شعراوی (۱۸۷۹ء تا ۱۹۴۹ء) نے بہت اہم کردار ادا کیا۔ یہ بالائی مصر کے ایک علاقے میں پیدا ہوئیں ، پورا نام نور الہدیٰ سلطان تھا،مگر ہدیٰ شعراوی کے نام سے مشہور ہوئیں ۔ ابتدائی تعلیم و تربیت قاہرہ ہی میں حاصل کی، حفظ ِقرآن کے ساتھ فرانسیسی زبان میں بھی مہارت حاصل کرلی۔ ۱۳برس کی عمر میں چچازاد بھائی علی شعراوی سے نکاح ہوا اور رخصتی عمل میں آئی، لیکن ایک سال بعد ہی سات سال کے لئے شوہر سے علیحدگی ہوگئی۔ اس دوران یہ تحریک ِآزادئ نسواں سے متعارف ہوئیں ۔ ۱۹۰۹ء میں قاہرہ یونیورسٹی میں پہلی بار خواتین کے لئے خواتین کے ذریعے لیکچرز کا اہتمام کیا۔ ۱۹۱۴ء میں خواتین کے اندر مغربی اندازِ زندگی پیدا کرنے کے لئے الاتحاد النسائي التہذیبی کی بنیاد رکھی اور اسی مقصد کے لئے ایک دوسری انجمن کا قیام بھی عمل میں لایا گیا۔ ان تنظیموں کا مقصد ادب و ثقافت کے خوشنما نعروں کے پردے میں مصری خواتین کو اسلام کے خلاف بغاوت پرآمادہ کرنا تھا۔ چنانچہ میاں اور بیوی نے مل کر اس فتنے کو خوب ہوا دی۔ ۱۹۱۹ء میں خواتین کی ایک احتجاجی ریلی منظم کرنے کے بعد وفد پارٹی کی خواتین شاخ لجنة الوفد المرکزیة للسیدات (خواتین کے لئے مرکزی وفد کی کمیٹی) کی مرکزی صدر مقرر کردی گئیں ۔ ۱۹۲۳ء میں آزادی کے حصول کے بعد شعراوی نے ’الاتحاد النسائی المصری‘ کی تاسیس کی اور اس کی صدر مقرر ہوکر مصر میں پہلی تحریک ِنسواں کی بھرپور قیادت کی۔ اسی سال روم کی ایک بین الاقوامی خواتین کانفرنس میں شرکت کے بعد وطن واپس آئیں تو ایک سیاسی مظاہرے میں شرکت کرتے ہوئے پہلی مرتبہ عوام کے سامنے چہرے کا نقاب نوچ کر پھینک دیا، اس کے بعد بے حجابی ان کا شعار بن گیا۔ ۱۹۲۴ء میں انہوں نے خواتین کے مفت علاج کے لئے ’دارالتعاون الاصلاحی‘ (اصلاحی تعاون کا گھر) کا سنگ ِبنیاد رکھا۔ ۱۹۲۵ء میں فرانسیسی زبان میں ایک ماہنامہ (Egyptienne) جاری کیا۔ ۱۹۳۷ء میں عربی زبان میں ماہنامہ المصریة کابھی آغاز کردیا گیا۔ ان دونوں رسالوں نے تحریک ِآزادئ نسواں کے افکار ونظریات کی خوب اشاعت کی اور پردے سے متعلقہ اسلام کے روایتی تصورات پر حملے کئے۔ اسلامی جمہوریہ مصر میں تحریک ِآزادئ نسواں کی مخالفت بھی بہت ہوئی۔ چنانچہ مصری