کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 121
زمین میں فساد برپاکیااور خون بہایا توعورت کے اندازِ دلربائی اور اُسلوبِ عشوہ طرازی نے اسے خراجِ تحسین بخشا۔ مرد نے عورت کے حصول کے لئے راہِ ہدایت کو ترک کیا اور اپنے کنبے قبیلے سے ناتا توڑا تو عورت نے اس کی والہانہ انداز میں پذیرائی کی۔ غرض کہ انسانیت اور اخلاق و کردار کی تباہی و بربادی میں ایک سیر اور دوسرا سوا سیر نکلا۔ ابلیس مردود نے عشق و محبت کے اس کھیل کی ہلاکت خیزی کا مشاہدہ کیا تو اس نے اسے برہنگی (Nudity) کی سلگتی ہوئی چنگاری دکھاکر مردو زن کی اکثریت کو لباس سے بے نیاز کرنے کی سازش کی تاکہ انہیں اسی شرمناک حالت میں مبتلا کردیا جائے جو ان کے جد ِامجد حضرت آدم علیہ السلام کے لئے ندامت کا باعث بنی اور جس کی وجہ سے انہیں جنت سے نکلنا پڑا۔ یہی وجہ ہے کہ جب اللہ نے بنی آدم کو شیطان کے مکروفریب سے بچنے کی ہدایت کی تو اس کی اس مذموم سازش کو بطورِ مثال یوں بیان کیا :
”اے بنی آدم! (دیکھنا) کہیں شیطان تمہیں بہکانہ دے جس طرح تمہارے ماں باپ کو (بہکا کر) بہشت سے نکلوا دیا اور ان سے ان کے کپڑے اُتروا دیے تاکہ ان کے ستر ان کو کھول کر دکھا دے۔ وہ اور اس کے بھائی تمہیں ایسی جگہ سے دیکھتے رہتے ہیں جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھ سکتے۔ ہم نے شیطانوں کو انہی لوگوں کا رفیق بنا یا ہے جو ایمان نہیں رکھتے۔“ (ترجمہ آیت ، الاعراف:۲۷)
آزادئ نسواں کی صداے بازگشت
بلاشک و شبہ عورت کو اللہ نے کائنات کے حسن میں سے ایک کثیر حصہ عطا کیا ہے اور ”وجودِ زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ“ کے مصداق عورت کی فطری خوبصورتی ، نرمی ونزاکت اور سادگی وبھولپن خالق کائنات کی بے مثال صناعی کا ایک عظیم شاہکار ہے،لیکن افسوس! اللہ کی طرف سے سے عطا کردہ یہ تمام نعمتیں عورت کو راس نہ آسکیں ، شیطان کا وار کارگر رہا اور معاشرے میں عریانی وفحاشی کے پھیلاوٴ میں عورت نے سب سے اہم کردار ادا کیا ہے اور کررہی ہے۔ پس واضح ہو کہ سوسائٹی میں فحاشی کے فروغ کا ایک اہم ذریعہ ’آزادئ نسواں ‘ بھی ہے جس کے اہداف و مقاصد میں سے اصل اور بنیادی مقصد معاشرے میں اخلاقی بے راہ روی اور مادر پدر آزادی کو پھیلانا ہے۔ اگرچہ ’آزادئ نسواں ‘ کے علمبردار عورت کو اس