کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 12
(2)ہر ایک ملازم، چاہے سرکاری یا نجی شعبہ میں ہو؛ ’آئی ایل او کنونشن 100‘ کا پابند ہوگا جس میں مساوی کام کے لئے مساوی تنخواہ کا ذکر کیا گیا ہے۔ (3)کسی نجی ملازم کا چیف ایگزیکٹو یا کسی سرکاری ادارہ یا حکومت کے محکمے کا سربراہ آئی ’ایل او کنونشن 100‘ کی خلاف ورزی کی صورت میں ایک لاکھ روپے جرمانے اور ایک سال قید بامشقت کا مستوجب ہوگا۔ (5)گھریلو تشدد اور عزت کے نام پر قتل کی ممانعت (1)گھریلو تشدد بشمول عزت کے نام پر قتل یا جسم کو ضرر پہنچانا ایسے ہی قابل سزاہوگا جیسے مجموعہ تعزیراتِ پاکستان کے تحت ذاتی زخم لگانا یا لائق تعزیر قتل، قابل سزا ہے۔ (2)جو کوئی بھی کسی عورت کا شوہر یا شوہر کا رشتہ دار ہوتے ہوئے عورت پرتشدد کرتا ہے یا ظلم کرتا ہے ، وہ ذ ہنی یا جسمانی، سزاے قید کا مستوجب ہوگا۔ قید جو تین سال تک ہوسکتی ہے ایسے ہی 5 لاکھ روپے جرمانہ کا بھی مستوجب ہوگا۔ (3)عدالت عالیہ کا ہر ایک بنچ ایکٹ ہذا کے تحت جرائم پر مقدمہ چلانے کے لئے ایک جج مقرر کرے گا۔ (4)اس طرح سے تقرر یافتہ ہائی کورٹ کے واحد جج کو جوڈیشل مجسٹریٹ اور/یا عدالت سیشن کے اختیارات حاصل ہوں گے۔ (6) احتمال (1)چولہا پھٹنے کے تمام کیسوں میں عورت کا شوہر یا اس کی عدم موجودگی میں گھرانے کا مکین بزرگ ترین مرد ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا اور مجموعہ تعزیراتِ پاکستان 1860ء کے تحت شدید ضرریا قتل عمد مستلزم سزا کا مستوجب ہوگا۔ (2)نابالغ کی ماں کو فطری سرپرست فرض کیا جائے گا جب تک کہ نابالغ کی بہبود، سرپرست اور وارڈز کورٹ کی طرف سے قلمبند کردہ وجوہات کی بنا پر کسی دوسری صورت کی متقاضی نہ ہو۔ (7) انتخاب میں آزادی (1)ہر عورت کو اپنی ذاتی پسند کے فرد سے شادی کرنے کا حق ہوگا۔