کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 115
ہوں کہ بعض اوقات میں ’ویمن‘ (عورت) کا لفظ استعمال کرتی ہوں جبکہ اس سے میری مراد ’تمام عورتیں ‘ نہیں ہوتیں ۔“ گویا یہ جدید انقلابی ’عورتیں ‘ بھی عام روایتی عورتوں کو اپنے سے مختلف گردانتی ہیں ۔ تحریک ِنازن کے لٹریچر میں ’مساوات‘ کے ساتھ ایک اصطلاح کثرت سے استعمال کی جاتی ہے، وہ ہے Androgyny۔ چیمبرز ڈکشنری میں اس کے معانی درج ذیل ہیں : "Having the charateristics of both male and female in one individual." یعنی ”ایک فرد میں مرد اور عورت دونوں کی خصوصیات کا جمع ہونا۔“ لیکن Judith Even نے جو اس لفظ کے معانی اپنی کتاب میں درج کئے ہیں ۔ وہ خاصے چونکا دینے والے ہیں ۔ وہ ہیں : "Neither man, nore women." (p.29)یعنی ”نہ عورت ،نہ مرد“ اُردو زبان میں ایسے فرد کے لئے مخنث کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ اکبر الٰہ آبادی کا ایک جملہ ہے : ”حضرت مخنث ہیں ۔ نہ ’ہی اوں ‘ میں ؛ نہ ’شی اوں ‘ میں ۔“ یاد رہے تحریک ِنازن کا ہدف Androgynous معاشرے کا قیام ہے جہاں مرد و زن کے تمام امتیازات مٹا دیئے جائیں گے۔ Gender (صنف) پرمبنی اختلافات کو مٹانا تحریک ِنازن کے اہم اہداف میں شامل ہے۔ ’عورت‘ شاعروں کے ہاں ٭ ’نازن‘ سے صوتی مشابہت رکھنے والی ایک اور اصطلاح ’نازنین‘ ہے۔’نازنین‘ اُردو شاعری اور ادبی روایت میں مستعمل ایک ترکیب ہے جس سے مراد محبوبہ نازک ادا ہے۔ ’نازنین‘ دراصل نازو انداز، عشوہ طرازیاں اور نخرے اور پندارِ حسن کے اظہار کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ عورت شرم و حیا اور عفت و عصمت کی متوازن صورتوں کے اظہار سے نکل کر جب نازو انداز کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیتی ہے تو وہ ’نازنین‘ کا روپ اختیار کرلیتی ہے۔ ’نازنین‘ عورت پن کے اظہار میں افراط اور’نازن‘ تفریط کا نام ہے۔ اسلام میں عفت وحیا کے پیمانوں کو سامنے رکھا جائے تو ’نازن‘ اور’نازنین‘ دونوں