کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 102
تحریک ِنسواں جسٹس (ر) مولانا محمد تقی عثمانی
آزادیٴ نسواں کا فریب
قرآنِ کریم کی تعلیمات اور رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات سے کسی ادنیٰ شبہ کے بغیر یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ درحقیقت انسانی زندگی دو مختلف شعبوں پر منقسم ہے، ایک گھر کے اندر کا شعبہ ہے اور ایک گھر کے باہر کا۔ یہ دونوں شعبے ایسے ہیں کہ ان دونوں کو ساتھ لئے بغیر ایک متوازن اور معتدل زندگی نہیں گزاری جاسکتی۔ گھر کا انتظام بھی ضروری ہے اورگھر کے باہر کا انتظام،یعنی کسب ِمعاش اور روزی کمانے کا انتظام بھی ضروری۔ جب دونوں کام ایک ساتھ اپنی اپنی جگہ پر ٹھیک ٹھیک چلیں گے تب انسان کی زندگی استوار ہوگی اور اگر ان میں سے ایک انتظام بھی ختم ہوگیا یا ناقص ہوگیا تو اس سے انسان کی زندگی میں توازن ختم ہوجائے گا۔
مرد اور عورت کے درمیان تقسیم کار
ان دونوں شعبوں میں اللہ تعالیٰ نے یہ تقسیم فرمائی کہ مرد کے ذمے گھر کے باہرکے کام لگائے، مثلاً کسب ِ معاش اور روزی کمانے کا کام اور سیاسی اور سماجی کام وغیرہ؛ یہ سارے کام درحقیقت مرد کے ذمے عائد کئے ہیں ۔ جبکہ گھر کے اندر کا شعبہ اللھ اور اللھ کے رسول نے عورتوں کے حوالے کیا ہے کہ وہ اس کو سنبھالیں ۔ اگر اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ حکم آجاتا کہ عورت باہر کا انتظام کرے گی اور مرد گھر کا انتظام کرے گا، تو بھی کوئی چوں وچرا کی مجال نہیں تھی۔ لیکن اگر عقل کے ذریعے انسان کی فطری تخلیق کا جائزہ لیں تو بھی اس کے سوا اور کوئی انتظام نہیں ہوسکتا کہ مرد گھر کے باہر کا کام کرے اور عورت گھر کے اندر کا کام کرے، ا س لئے کہ مرد اور عورت کے درمیان اگر تقابل کرکے دیکھا جائے تو ظاہر ہوگا کہ جسمانی قوت جتنی مرد میں ہے، اتنی عورت میں نہیں اور کوئی شخص بھی اس سے انکار نہیں کرسکتا۔ اللہ تعالیٰ نے مرد میں عورت کی نسبت جسمانی قوت زیادہ رکھی ہے، اور گھر کے باہر کے کام قوت اور محنت کا تقاضا کرتے ہیں ۔ وہ کام قوت اور محنت کے بغیر انجام نہیں دیے جاسکتے۔ لہٰذا اس فطری تخلیق کا بھی تقاضا یہی تھا کہ گھر کے باہر کا کام مرد انجام دے، اور گھر کے اندر کے کام عورت کے