کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 101
قوموں سے پیچھے ہوں لیکن اس کی وجہ ان میں کسی اندرونی بیماری کا پایا جانا نہیں ۔ ہاں چند خارجی اور ’سرالزوال‘ حالتیں ان کو لاحق ہورہی ہیں جو معمولی کوشش سے دور ہوجائیں گی اور پھر مسلمانوں کی توانائی بحال ہوسکے گی۔ اس حیثیت سے تو مسلمان بہ نسبت ان مادّی مدنیت والوں کے باقی اور قائم رہنے کے لئے زیادہ موزوں ہیں جن کی مدنیت نے انسانیت کا چھرہ بدنما بنانے اور فطرتِ بشری کو اس کے اکثر پہلوں سے مسخ کر ڈالنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ہے۔ یہاں تک کہ ان کی اس خلاف ورزی سے ان میں بہت سے ایسے مہلک امراض پیدا ہوگئے ہیں جو عنقریب ان کا خاتمہ کر دینے کی دھمکی دے رہے ہیں ۔
٭ دوسری عرض یہ ہے کہ ہمارے وھ بھائی جو خواہ مخواہ ہاتھ دھو کر پردھ کے پیچھے پڑ گئے ہیں اس بات کے قائل ہوجائیں کہ ہم نے تعصب اور رسم و رواج کی کسی تقلید کی وجہ سے پردہ کی حمایت نہیں کی ہے، بلکہ ہمارا یہ فعل فطرت کی اِمداد کے لئے سرزد ہوا ہے اور فطرت کیا ہے؟ دین اسلام … ہم اس صریح حق کی جنبہ داری کرتے ہیں جو اس دنیا کے پردہ پر صرف مسلمانوں کے حصہ میں آیا ہے تا کہ شاید ہمارے وہ مہربان صحیح غور کے بعد بجائے اپنی پردہ داری کے، پردہ داری پر آمادہ ہوجائیں اور ہمارے ہم آہنگ بن کر ان علاماتِ مرض کوزائل کرنے کی کوشش کریں جو ہماری مصیبت کا باعث بن گئی ہیں اوراس طرح ہم اس مقدس فرض کو بھی ادا کرسکیں گے جو ہمارا ضمیر قوم و ملت کے لئے ہم پر واجب قرار دیتا ہے۔