کتاب: محدث شمارہ 284 - صفحہ 10
نامے کا حق چھینا جارہا ہے۔ مجلس عمل کا کہنا ہے کہ این جی اوز کی یہ دلیل کہ چونکہ ایسے اکثر مقدمات میں خود باپ اور بھائی قاتل ہوتے ہیں اس لئے ان کی معافی کا کوئی حق کسی کو نہیں دیا جاسکتا حالانکہ شریعت کا یہ طے شدہ اصول ہے کہ باپ یعنی اصل کو اولاد یعنی فرع کے بدلے میں قتل نہیں کیا جاسکتا۔ اس میں سماجی مصلحت یہ ہے کہ اگر ولی کو قتل کردیا گیا تو خاندان کے بچوں سے ان کے سربراہ یا کفیل بھی چھن جائے گا۔ اس طرح خاندانی سسٹم مزید تباہ ہوکر رہ جائے گا۔ (2) پیپلز پارٹی پیٹریاٹس کا ترمیمی مسودہ حکومتی بل کے مقابلے میں پاکستان پیپلز پارٹی پیٹریاٹس کی خاتون ارکانِ قومی اسمبلی کی جانب سے عورتوں کو ’بااختیار‘ بنانے کے لئے ایوان میں پیش کیا جانے والے مجوزہ قانون کا ابتدائیہ حسب ِذیل ہے: ”آئین پاکستان کی رو سے چونکہ یہ امر ممنوع ہے کہ کسی جنس کو دوسری پر برتر امتیازات حاصل ہوں ، اس لئے پاکستانی خواتین کو تحفظ اور اختیار دینا ضروری ہے تاکہ وہ پاکستان کی مساوی شہری ہونے کی حیثیت سے عزت و وقار کے ساتھ زندگی کے حق سے مستفید ہوں جو کہ پوری قوم کی آزادی اور بہبود کے لئے لازمی ہے۔ لہٰذا بذریعہ ہذا حسب ِذیل قانون وضع کیاجاتا ہے۔“ اب پیپلز پارٹی پیٹریاٹس کی جانب سے پیش کردہ مجوزہ بل کا مسودہ پیش خدمت ہے: (1) مختصر عنوان اور آغازِ نفاذ (1) یہ ایکٹ ’خواتین کے تحفظ اور اختیار کے ایکٹ 2004ء‘ کے نام سے موسوم ہوگا۔ (2)یہ فی الفور نافذ العمل ہوگا۔ (2) ہمہ گیر خواندگی (1)بذریعہ ہذا قانون وضع کیا جاتا ہے کہ دس سال سے کم عمر تمام بچوں کے لئے پرائمری تعلیم فوری طور پر لازم ہوگی۔ (2) ہروالد یا سرپرست کا فرض ہوگا کہ وہ ایکٹ ہذا کے نفاذ کے ایک ماہ کے اندر ہر بچے کو