کتاب: ماہنامہ شماره 283 - صفحہ 84
ان طلبہ نے اس کورس سے اپنے مستفید ہونے کی نشاندہی مختلف مثالوں اور واقعات سے کی اور انہوں نے انسٹیٹیوٹ کا یہ ان پر احسان عظیم قرار دیا جس نے ان کا قرآن کریم سے بلاواسطہ تعلق جوڑدیا۔انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ ایسے کورسز کو زیادہ بڑے پیمانے پر اور مختلف مقامات پر ہونا چاہئے اور ہم اس سلسلے میں اپنی خدمات پیش کرتے ہیں ۔
٭ اس کے بعد استاذ القرا محمد ابراہیم میرمحمدی نے انتہائی پرسوز لہجہ میں قرآ نِ کریم کی تلاوت فرمائی۔ بعدازاں مدیر ماہنامہ محدث حافظ حسن مدنی کو دعوتِ خطاب دی گئی۔ انہوں نے قرآن کی تعلیم، اس کا فہم حاصل کرنے اور اسے اپنی زندگیوں پر نافذ کرنے پر زور دیا اور قرآن سے دوری کے انجامِ بد کا تذکرہ کیا۔ اس کے بعد انہوں نے حاضرین کے سامنے اسلامک ویلفیئرٹرسٹ کے ذیلی اداروں کا تعارف کروایا، ان اداروں کے دائرہ عمل اور ان کے پیش نظر مقاصد کو تفصیل سے بیان کیا۔انہوں نے ٹرسٹ کے اداروں کی کارکردگی کو تعلیم ، تحقیق اور رفاہ عامہ تین اقسام میں پیش کرکے ان کی خصوصیات پیش کیں ۔
٭ مہمانِ خصوصی حافظ عبدالوحید صاحب(برادرِ اصغر حافظ عبد الرحمن مدنی) نے اپنے خیالات کااظہار کرتے ہوئے اسلامک انسٹیٹیوٹ کے تحت کام کرنے والے اداروں کی کارکردگی کو سراہا، اس کے بعد اُمت ِمسلمہ کو درپیش چیلنجز، اس کے اسباب اور حل کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ آج کفر نہ صرف ہم پر حملہ آور ہے اور ہمارے علاقوں پر قبضہ کررہا ہے بلکہ وہ ہمارے دین، تہذیب، عقیدہ اور دعوت کی بنیادیں کھوکھلی کرنے میں بھی کوشاں ہے۔ اس نے اپنا لاوٴ لشکر، تمام مالی وسائل، میڈیا کے تمام اداروں کو کسی نہ کسی طرح میدان میں اُتار دیا ہے اور مسلمان دشمن کو دیکہ کر آنکھیں بند کرلینے والے کبوتر کی طرح اس کا تر نوالہ بننے کے لئے تیار بیٹھے ہیں ۔ اب ہر میدان میں دشمن کے خلاف اُٹھ کھڑے ہونے کا وقت آگیا ہے اور یہ مقابلہ یقینا ایمانی قوت، علم اور عمل پیہم کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ ایمان اور عمل کی قوتیں اس وقت تک پیدا نہیں ہوسکتیں جب تک علم نبوی کو زندگی کا مقصد نہیں بنایا جاتا، اسی سے ہم اللہ اس کے رسول اور خود اپنے آپ کو پہچان کر زمانے کے تقاضوں کو سمجھ سکتے ہیں ۔
ڈاکٹری، انجینئرنگ اور سائنس جو فنی علوم ہیں ، ان کی اہمیت سے انکار نہیں لیکن اسے علم دین کے تابع لے کر چلنا ہوگا۔ آج ہم دنیا کمانے کے علوم توحاصل کرتے اور اپنی اولاد کو پڑھاتے ہیں ، لیکن دینی علوم نظر انداز ہوچکے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم