کتاب: ماہنامہ شماره 283 - صفحہ 82
کے بھتیجے حافظ عبدالقادر روپڑی نے مسلم لیگ کی حمایت میں بڑا فعال کردار ادا کیا تھا ، وہ روپڑ میں مسلم لیگ کے صدر تھے۔عبد اللہ محدث روپڑی رحمۃ اللہ علیہ کی فکری رائے یہ تھی کہ کفر و اسلام کی کشمکش میں غلبہ اسلام کی جو بھی راہیں نکلتی ہیں ، ان کو اختیار کرلیناچاہئے۔ انہوں نے عسکری تنظیموں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے سامنے جہاد کا صحیح تصور واضح نہیں ہے اور وہ جہاد کرنے کی بجائے ایجنسیوں اور گندی سیاست کے آلہ کار کا کردار ادا کر رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں جہاد توخود مقصود ہے ،لیکن قتال حسن لغیرہ ہے، جیسے انسان کا خراب ہاتھ یا ٹانگ کاٹنا، قصاص لینا اور حدود قائم کرنا اصل مقصد نہیں ہے ،بلکہ ایک مجبوری ہے کہ کہیں یہ بدبودار ہاتھ یا پاوٴں پورے جسم اور یہ خراب فرد پورے معاشرے کو بدبودار نہ کردے۔ ایسے ہی اُستاد اپنے شاگرد اور والد اپنے بیٹے کو سزا دے کر کبھی خوش نہیں ہوتا، اسلام میں قتال کی مثال ایسی ہی ہے۔ لہٰذا قتال کا اصل مقصد بھی غلبہ دین کے سامنے حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہے۔ اُنہوں نے طلبا کو وصیت کرتے ہوئے فرمایا کہ اس وقت اسلامی معاشرہ جہاد کے حوالہ سے افراط و تفریط کا شکار ہے۔ آپ لوگوں نے ہی حصولِ دین کے بعد معاشرہ کو راہ اعتدال پر گامزن کرنا ہے۔ اہل حدیث قربانی دیتا ہے، قربانی کا بکرا نہیں بنتا، جذبات کی رو سے نکل کر ہوش اور غوروفکر کی ضرورت ہے :﴿وَإذَا ذُكِّرُوْا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوْا عَلَيْهَا صُمًّا وَّعُمْيَانًا﴾برصغیر میں ہمارے اسلاف: غزنوی خاندان، روپڑی خاندان او رلکھوی خاندان کے زعما کی یہی فکر تھی۔ انہوں نے طلبا کو وصیت کی کہ وہ جذباتی تقاریر کے ساتھ ساتھ فکری تقاریر بھی تیار کریں اور فکری موضوعات پر اندازِ تقریر بھی فکری او ردلائل سے پُر ہونا چاہئے۔ ٭ اس کے بعد مرزا عمران حیدرصاحب نے مقابلہ کے نتائج کا اعلان کیا: اوّل: محمد ابراہیمرابعہ کلیہ،ق % 89.00بمع کتب نقد1000روپے دوم: شفیق الرحمنثانیہ کلیہ،ق % 87.00بمع کتب نقد750 روپے سوم: آصف جاویدثالثہ ثانوی،ش %86.00بمع کتب نقد 500روپے باقی10/انعامات (کتب بمعہ نقد انعام) کی ترتیب یہ رہی : نعیم الرحمن، نجم الثاقب، قاری کلیم اللہ،احمد طور، محمداحمد بھٹی،عاشق حسین،سمیع اللہ،ساجد الرحمن، بلال مشتاق،نصیر الرحمن