کتاب: ماہنامہ شماره 283 - صفحہ 77
کے بعد اس کو اپنی زندگی کا مشن بنائیں گے تو یہ کام چنداں مشکل نہیں ۔ گذشتہ دور میں مسٹر پرویز نے اسلام کو جس طرح نقصان پہنچایا ، اس دور میں غامدی گروہ یہی کام اس سے زیادہ منظم اور محتاط انداز میں کررہا ہے او را س کا دفاع کرنا ہمارا اوّلین فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ حدیث کے دفاع کی سعادت ہمیشہ سے اہل حدیث علما کے حصے میں آئی ہے اور آج بھی یہ فرض ہم ہی کو نبھانا ہوگا۔آخر میں اخبار میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ امریکہ کو اس وقت اسلام سے عین وہی مقابلہ درپیش ہے جو 1980ء کی دہائی میں سوشلزم سے تھا۔ آئندہ 10، 15برس تمام امریکی مغربی ادارے اسلام کا سامنا کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں ۔ انہوں نے ایک رپورٹ کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت امریکہ کوایسے اسلامی دانشوروں کی اشد ضرورت ہے جو اسلام کو اس کے اصل مصادر کی بجائے امریکی مفادات کی عینک سے پیش کریں اورایسے دانشوروں کے لئے امریکہ اپنے تمامتر وسائل استعمال کرنے کے لئے تیارہے۔ 11/ستمبر کے حادثہ کی تحقیقی رپورٹ کی روشنی میں بھی امریکہ اسلامی تہذیب وثقافت کو اپنے لئے شدید خطرہ خیال کرتا ہے اور مغربی ثقافت کو اسلامی معاشروں میں رواج دینا اس کا اوّلین مشن ہے۔ ان حالات میں پاکستان میں غامدی گروہ کی اہمیت دو چند ہوجاتی ہے جو ثقافتی اور عالمی میدان میں امریکی مفادات کی تکمیل کررہا ہے، جیسا کہ پیچھے اس کی فہرست گزر چکی ہے۔ اس گروہ کو ملک کے ذرائع ابلاغ میں ملنے والی پذیر ائی بھی اس پروگرام کا حصہ ہے، جس کے دفاع کے لئے علما کو حرکت میں آنا چاہئے۔ ٭ مغرب سے شروع ہونے والا یہ پروگرام نصف شب تک پہنچ چکا تھا۔ منصفین کرام طلبہ کے رزلٹ تیارکرچکے تھے اور سٹیج سیکرٹری نے مقابلہ کے نتائج کااعلان کیا۔ تمام شرکاء مقابلہ کے لئے انعامات کا انتظامات تھا، جن میں نمایاں ترین پانچ طلبہ کو خصوصی انعام جس میں نقد رقم بھی شامل تھی سے نوازا گیا۔ مہمانِ خصوصی حافظ حسن مدنی کے ہاتھوں طلبہ کو یہ انعامات عطا کئے گئے۔ تاخیر کی وجہ سے منصفین حضرات کا خطاب نہ ہوسکا، البتہ انہیں بھی کتب کا تحفہ دیا گیا اور دعائیہ کلمات سے یہ بزمِ علمی اختتام پذیر ہوئی۔ مذاکرہ کا انتظام وانصرام مدیران مولانا شفیع طاہر اور حافظ حمزہ مدنی نے مشترکہ طور پر کیا ۔