کتاب: ماہنامہ شماره 283 - صفحہ 75
سنت نبی کریم سے منسوب ہوتی ہے جبکہ ان کے ہاں سنت کا تصور حضرت ابراہیم علیہ السلام سے چلتاہے۔ انہیں سنت ِرسول کا نام لینے کے بجائے یہ کہنا چاہئے کہ ہم سنت ِابراہیمی کو مانتے ہیں ۔ ایسے ہی مسلمانوں کے ہاں سنت کتب ِحدیث مثلاً صحاحِ ستہ وغیرہ میں پائی جاتی ہے لیکن یہ سنت کا لفظ بول کر اس کا وجود مسلم معاشرہ کی عادات میں تلاش کرتے ہیں ۔ سنت کی معرفت کا ذریعہ ان کے ہاں تعامل اُمت ہے، یاد رہے کہ یہ نظریہ سب سے پہلے مستشرقین نے پیش کیا اور اسے اُنہوں نے وہاں سے اختیار کیا ہے۔ گویا جن احادیث کو اُمت سنت کہتی ہے یہ وہی لفظ بول کرا س سے مراد بالکل اور لیتے ہیں ۔اصطلاحات کے پردے میں یہ دین سے انحراف ہے۔
مدیر محدث نے اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ مسلمانوں کو یہ تاثر دیتے ہیں کہ ہم اسلام کی حقیقی تصویر پیش کرتے ہیں اور ملائیت کی پیش کردہ آرا کی گرد اسلام سے صاف کرتے ہیں ۔ عوام ان باریک اصطلاحات کو نہیں سمجھتے لیکن اگر ان کے فکر کا معمولی سا چہرہ دیکھنا ہو تو ان کے نتائج فکر کو دیکھ لیا جائے، کیونکہ درخت اپنے پھل سے پہچانا جاتا ہے۔
اسلامی مسلمات سے انحراف ان کا طرۂ امتیاز ہے جس کی مختصر فہرست حسب ِذیل ہے:
اُصولوں میں انحراف: سنت نبی کریم کی بجائے حضرت ابراہیم سے مربوط ہے، سنت کا مصدر تعامل اُمت ہے، اجماع کا انکار، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم چند ایک ہیں ، سنت وحدیث میں زمین آسمان کا فرق، محدثین کے اُصول سند ی پرکھ تک کافی ہیں اور صحیح، حسن ضعیف اسی کی قسمیں ہیں ۔ متن کی تحقیق کے نئے اُصول کی دریافت اور اس کی بنیاد پر احادیث کا فیصلہ ، حدیث ِمتواترکا وجود نہیں اورقرآن قطعی الدلالہ ہے، صحیح بخاری ایک مرجوح کتاب، تفسیر قرآن میں اوّلین ترجیح لغت ِعربی کو حاصل ہے وغیرہ وغیرہ
عقائد میں انحراف : حیاتِ مسیح کا انکار، یاجوج ماجوج کا انکار، دجال کا انکار اور ملائکہ کا جداگانہ تصور وغیرہ ، حدیث ِنبوی وحی نہیں ، بعض بلادِ اسلامیہ میں غلط قرآن مروّج ہیں ، فطرت شریعت کا اہم ماخذ اورشریعت میں کسوٹی کا مقام عقل کو حاصل ہے۔
مسائل میں انحراف: ارتداد کی سزا کا انکار، سبعہ قراء ات کا انکار، روایت ِحفص کا انکار، جہاد وقتال دورِنبوی کے بعد ختم ہوگیا، نیا علم وراثت(مسئلہ عول، کلالہ کی نئی تعبیر)، عورت کی نصف گواہی، رجم کا انکار،اسبالِ ازار میں کوئی مضائقہ نہیں ،علما کو فتاویٰ دینے سے روکا جائے۔
عالمی موقف: بیت المقدس یہودیوں کو دے دیا جائے، کشمیر میں جہاد دہشت